کتاب: تبرکات - صفحہ 365
اور جھوٹوں نے کہا ہے کہ اس کے ساتھ یا فلاں شخص کے ساتھ رجال غیب ہیں ۔ ان کی تعظیم کرنا بھی گمراہی کی ایک قسم ہے، جس کی بنیاد پر یہ لوگ جاہلوں کو اپنے ماتحت کر لیتے ہیں ۔‘‘ (مَجموع الفتاوی : 27/57) ٭ سیدنا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : سَتَکُونُ فِتْنَۃٌ یُحَصَّلُ النَّاسُ مِنْہَا کَمَا یُحَصَّلُ الذَّہَبُ فِي الْمَعْدِنِ، فَلَا تَسُبُّوا أَہْلَ الشَّامِ، وَسُبُّوا ظَلَمَتَہُمْ، فَإِنَّ فِیہِمُ الْـأَبْدَالُ، وَسَیُرْسِلُ اللّٰہُ إِلَیْہِمْ سَیْبًا مِّنَ السَّمَائِ فَیُغْرِقُہُمْ حَتّٰی لَوْ قَاتَلَتْہُمُ الثَّعَالِبُ غَلَبَتْہُمْ، ثُمَّ یَبْعَثُ اللّٰہُ عِنْدَ ذٰلِکَ رَجُلًا مِّنْ عِتْرَۃِ الرَّسُولِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِي اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا إِنْ قَلُّوا، وَخَمْسَۃَ عَشْرَ أَلْفًا إِنْ کَثُرُوا، أَمَارَتُہُمْ أَوْ عَلَامَتُہُمْ أَمِتْ أَمِتْ عَلٰی ثَلَاثِ رَایَاتٍ یُقَاتِلُہُمْ أَہْلُ سَبْعِ رَایَاتٍ لَیْسَ مِنْ صَاحِبِ رَایَۃٍ إِلَّا وَہُوَ یَطْمَعُ بِالْمُلْکِ، فَیَقْتَتِلُونَ وَیُہْزَمُونَ، ثُمَّ یَظْہَرُ الْہَاشِمِيُّ فَیَرُدُّ اللّٰہُ إِلَی النَّاسِ إِلْفَتَہُمْ وَنِعْمَتَہُمْ، فَیَکُونُونَ عَلٰی ذٰلِکَ حَتّٰی یَخْرُجَ الدَّجَّالُ ۔ ’’عنقریب ایک فتنہ نمودار ہو گا۔ لوگ اس سے ایسے کندن بن کر نکلیں گے، جیسے سونا بھٹی میں کندن بنتا ہے۔ تمام اہل شام کو بُرا بھلا نہ کہیں ، بلکہ ان میں سے ظلم کرنے والوں کو بُرا بھلا کہیں ، کیونکہ اہل شام میں ابدال (نیک لوگ)