کتاب: تبرکات - صفحہ 364
بِالْمَجْہُولَاتِ وَأَعْرَضَ عَمَّا بَعَثَ اللّٰہُ بِہٖ نَبِیَّہٗ مِنَ الْہُدٰی وَدِینِ الْحَقِّ، فَہُوَ مِنْ أَہْلِ الضَّلَالِ الْخَارِجِ عَنْ شَرِیعَۃِ الْإِسْلَامِ بَلْ فِیہِ فِي ہٰذِہِ الْـأَوْقَاتِ الْمُتَأَخِّرَۃِ أَہْلُ الضَّلَالِ مِنَ النَّصَارٰی وَالْنُصَیْرِیَّۃ وَالرَّافِضَۃِ، الَّذِینَ غَزَاہُمْ الْمُسْلِمُونَ، وَکَذٰلِکَ قَوْلُ کَثِیرٍ مِنْ الْجُہَّالِ وَأَہْلِ الْإِفْکِ وَالْمُحَالِ : إنَّ بِہٖ أَوْ بِغَیْرِہٖ رِجَالُ الْغَیْبِ، وَتَعْظِیمُہُمْ لِہٰؤُلَائِ ہُوَ نَوْعٌ مِنَ الضَّلَالِ الَّذِي اسْتَحْوَذُوا بِہٖ عَلَی الْجُہَّالِ ۔ ’’بعض جاہلوں کا یہ عقیدہ کہ اس کے ساتھ چالیس ابدال ہیں ، یہ جہالت اور گمراہی ہے، کسی کے ساتھ چالیس ابدال جمع نہیں ہوئے، نہ یہ کہنا ان کے لیے مشروع اور جائز ہے اور نہ ہی اس میں کوئی فائدہ ہے۔ اکثر جہلا کا یہ اعتقاد روافض کے اعتقاد کے مشابہ ہے، جو وہ اپنے صاحب زمان (بارہویں ) خلیفہ کے بارے میں رکھتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ وہ نظروں سے غائب ہے، مگر شہروں میں حاضر ہے۔ روافض اس کی عزت وتوقیر کرتے ہیں اور اس کی برکت کی تمنا کرتے ہیں ، جبکہ وہ معدوم اور بے حقیقت ہے، کیونکہ جو بھی اپنے دین کی بنیاد مجہول اور نامعلوم اشیا پر رکھتا ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل شدہ ہدایت اور دین حق سے اعراض کرتا ہے، وہ گمراہ ہے اور شریعت اسلامیہ سے خارج ہے، بلکہ اس وقت موجودہ دور میں گمراہ لوگ نصاریٰ، نصیریہ اور روافض میں سے ہو گئے ہیں ، جن سے مسلمانوں نے جنگیں لڑی ہیں ۔ اسی طرح بہت سے جاہلوں