کتاب: تبرکات - صفحہ 362
نیز فرماتے ہیں :
لَیْسَ بِثِقَۃٍ، بَلْ مُتَّہَمٌ، یَأْتِي بِمَصَائِبَ ۔
’’یہ ثقہ نہیں ، بلکہ متہم ہے۔ جھوٹ طوفان بیان کرتا ہے۔‘‘
(سِیَر أعلام النُّبَلاء : 17/276)
٭ اس باطل و ضعیف قول کے اگلے الفاظ یہ ہیں :
مَسْکَنُ النُّقَبَائِ الْمَغْرِبُ، وَمَسْکِنُ النُّجَبَائِ مِصْرُ، وَمَسْکَنُ الْـأَبْدَالِ الشَّامُ، وَالْـأَخْیَارُ سَیَّاحُونَ فِي الْـأَرْضِ، وَالْعُمُدُ فِي زَوَایَا الْـأَرْضِ، وَمَسْکَنُ الْغَوْثِ مَکَّۃَ، فَإِذَا عَرَضَتِ الْحَاجَۃُ مِنْ أَمْرِ الْعَامَّۃِ ابْتَہَلَ فِیہَا النُّقَبَائُ، ثُمَّ النُّجَبَائُُ، ثُمَّ الْـأَبْدَالُ، ثُمَّ الْـأَخْیَارُ، ثُمَّ الْعُمُدُ، ثُمَّ أُجِیبُوا، وَإِلَّا ابْتَہَلَ الْغَوْثُ، فَلَا یَتِمُّ مَسْأَلَتُہٗ حَتّٰی تُجَابَ دَعْوَتُہٗ ۔
’’نقباء کا مسکن مغرب، نجباء کا مصر، ابدال کا شام ہے۔ اخیار سیّاح (گھومنے پھرنے والے) ہوتے ہیں ۔ قطب زمین کے گوشوں میں ہوتے ہیں اورغوث کا مسکن مکہ ہے۔ جب مخلوق کو عمومی مصیبت آ جائے، تو دعا کے لیے نقباء ہاتھ پھیلاتے ہیں ، پھر نجباء، پھر اخیار، پھر قطب، اگر قبول نہ ہو، تو غوث دُعا کے لیے ہاتھ پھیلاتا ہے حتی کہ دعا مکمل ہونے سے پہلے ہی قبول ہو جاتی ہے۔‘‘
(تاریخ بغداد للخطیب : 3/75)