کتاب: تبرکات - صفحہ 361
’’یہ جھوٹ ہے۔ اللہ تعالیٰ یہ جھوٹ اختراع کرنے والے کو تباہ وبرباد کرے۔‘‘
(میزان الاعتدال : 3/50)
نیز فرماتے ہیں :
أَتَّہِمُہٗ بِہٖ أَوْ عُثْمَانَ ۔
’’میں اس جھوٹ کا ملزم عبد الرحیم بن یحییٰ یا عثمان بن عمارہ کو سمجھتا ہوں ۔‘‘
(میزان الاعتدال : 2/608)
اس حدیث کو عبدا لرحیم بن یحییٰ نے گھڑا ہے یا عثمان بن عمارہ نے۔ یہ دونوں حضرات نامعلوم و مجہول ہیں ۔
نیز اس میں ابراہیم نخعی کی تدلیس بھی ہے۔
16. محمد بن علی بن جعفر ابوبکر کتانی صوفی کہتے ہیں :
اَلنُّقَبَائُ ثَلَاثُ مِأَۃٍ، وَالنُّجَبَائُ سَبْعُونَ، وَالْبُدَلَائُ أَرْبَعُونَ، وَالْـأَخْیَارُ سَبْعَۃٌ، وَالْعُمُدُ أَرْبَعَۃٌ، وَالْغَوْثُ وَاحِدٌ ۔
’’نقباء تین سو ہیں ، نجباء ستر ہیں ، ابدال چالیس ہیں ، اخیار سات، قطب چار اور غوث ایک ہے۔ ‘‘
(تاریخ بغداد للخطیب : 3/75)
جھوٹ ہے، جسے علی بن عبداللہ بن الحسن بن جہضم ہمدانی نے گھڑا ہے۔
٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
مُتَّہَمٌ بِوَضْعِ الْحَدِیثِ ۔
’’یہ حدیث گھڑنے کے ساتھ متہم ہے۔‘‘
(میزان الاعتدال : 3/142)