کتاب: تبرکات - صفحہ 357
10. سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
لَنْ تَخْلُوَ الْـأَرْضُ مِثْلَ إِبْرَاہِیمَ خَلِیلِ الرَّحْمٰنِ، بِہِمْ تُغَاثُونَ، وَبِہِمْ تُرْزَقُونَ، وَبِہِمْ تُمْطَرُونَ ۔
’’زمین ایسے لوگوں سے کبھی خالی نہ رہے گی، جو ابراہیم خلیل الرحمن علیہ السلام کی طرح کے ہوں گے۔ ان کی وجہ سے آپ کو رزق دیا جائے گا اور بارش برسائی جائے گی۔‘‘
(کتاب المَجروحین لابن حبان : 2/61)
من گھڑت ہے۔ اسے عبد الرحمن بن مرزوق بن عوف نے گھڑا ہے۔
٭ امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
یَضَعُ الْحَدِیثَ، لَا یَحِلُّ ذِکْرُہٗ إِلَّا عَلٰی سَبِیلِ الْقَدْحِ فِیہِ ۔
’’یہ حدیثیں گھڑتا تھا، جرح کے بغیر اس کا ذکر جائز نہیں ۔‘‘
11. سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إِنَّ أَبْدَالَ أُمَّتِي لَمْ یَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ بِالْـأَعْمَالِ، وَلٰکِنْ إِنَّمَا دَخَلُوہَا بِرَحْمَۃِ اللّٰہِ، وَسَخَاوَۃِ الْـأَنْفُسِ، وَسَلَامَۃِ الصُّدُورِ، وَرَحْمَۃٍ لِجَمِیعِ الْمُسْلِمِینَ ۔
’’میری امت کے ابدال اپنے اعمال کے سبب سے جنت میں داخل نہ ہوں گے، بلکہ اللہ کی رحمت، نفسوں کی سخاوت، سینوں کی سلامتی اور تمام مسلمانوں کے لیے رحمت ہونے کی وجہ سے داخل ہوں گے۔‘‘
(شعب الإیمان للبیہقي : 10394)
سند ’’ضعیف‘‘ ہے۔