کتاب: تبرکات - صفحہ 356
روایت باطل ہے ۔ 1. عطاء بن ابی رباح تابعی براہِ راست نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کررہے ہیں ، لہٰذا سند مرسل ہے۔ 2. رجال بن سالم مجہول ہے۔ ٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : لَا یُدْرٰی مَنْ ہُوَ، وَالْخَبَرُ مُنْکَرٌ ۔ ’’اس کا کوئی پتہ نہیں اور اس کی (یہ) روایت منکر ہے۔‘‘ (میزان الاعتدال : 2/47) ٭ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کو ’’مرسل‘‘ قرار دیا ہے۔ (التاریخ الکبیر : 3/337) 9. بکر بن خنیس بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عَلَامَۃُ أَبْدَالِ أُمَّتِي أَنَّہُمْ لَا یَلْعَنُونَ شَیْئًا أَبَدًا ۔ ’’میری امت کے ابدال کی نشانی یہ ہے کہ وہ کسی بھی چیز پر لعن طعن نہیں کرتے۔‘‘ (کتاب الأولیاء لابن أبي الدنیا : 59) سند سخت ’’ضعیف‘‘ ہے۔ 1. بکر بن خنیس کوفی جمہور کے نزدیک ’’ضعیف و متروک‘‘ ہے۔ 2. یہ تبع تابعی ہے، بھلا یہ مرفوع کیسے بیان کر سکتا ہے؟ لہٰذا یہ سند معضل (پے در پے منقطع) ہے۔ 3. عبدالرحمن بن محمد محاربی ’’مدلس‘‘ ہے، سماع کی تصریح نہیں کی۔