کتاب: تبرکات - صفحہ 353
’’یہ روایت شریح اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے درمیان منقطع ہے، کیونکہ شریح نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے ملاقات نہیں کی۔‘‘
5. سیدنا مالک بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل شام کے بارے میں فرمایا:
فِیہِمُ الْـأَبْدَالُ، وَبِہِمْ تُنْصَرُونَ، وَبِہِمْ تُرْزَقُونَ ۔
’’ان میں ابدال ہوں گے۔انہی کی وجہ سے آپ کی مدد کی جائے گی اور انہی کی وجہ سے آپ کو رزق دیا جائے گا۔‘‘
(المُعجم الکبیر للطّبراني : 18/65، تاریخ ابن عساکر : 1/290)
سند سخت ’’ضعیف‘‘ ہے۔
1. عمرو بن واقد ’’متروک‘‘ ہے۔
(تقریب التّہذیب لابن حجر : 5132)
٭ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
قَدْ ضَعَّفَہٗ جُمْہُورُ الْـأَئِمَّۃِ ۔
’’اسے جمہور ائمہ کرام نے ضعیف قرار دیا ہے۔‘‘
(مَجمع الزّوائد : 10/63)
2. محمد بن مبارک صوری اور اس کے متابع ہشام بن عمار کی عمرو بن واقد سے ملاقات نہیں ۔ عمرو بن واقد کی وفات ۱۳۰ھ میں ہوئی، جبکہ ان دونوں کی ولادت ۱۵۳ھ میں ہوئی تھی۔
6. سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: