کتاب: تبرکات - صفحہ 352
اور ان کی وجہ سے ہی آپ پر بارش کی جائے گی اور آپ کی مدد کی جائے گی۔‘‘
(تفسیر ابن کثیر : 1/304، مَجمع الزّوائد : 10/63)
سند ضعیف ہے۔
1، 2. عمرو بزار اور عنبسہ خواص کے متعلق حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
کِلَاہُمَا لَمْ أَعْرِفْہُ ۔ ’’ان دونوں کو میں نہیں جانتا۔‘‘
(مَجمع الزّوائد : 10/63)
3. قتادہ مدلس ہیں ، سماع کی تصریح نہیں کی۔
4. سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
إِنَّ الْـأَبْدَالَ بِالشَّامِ یَکُونُونَ، وَہُمْ أَرْبَعُونَ رَجُلًا ، بِہِمْ تُسْقَونَ الْغَیْثَ، وَبِہِمْ تُنْصَرُونَ عَلٰی أَعْدَائِکُمْ، وَیُصْرَفُ عَنْ أَہْلِ الْـأَرْضِ الْبَلَائُ وَالْغَرْقُ ۔
’’ابدال شام میں ہوں گے اور وہ چالیس مرد ہوں گے۔ ان کی وجہ سے آپ کو بارش دی جائے گی اور انہی کی وجہ سے آپ کو دشمنوں پر فتح دی جائے گی اور ان کی وجہ سے ہی اہل زمین کو تکالیف اور پانی میں غرق ہونے سے نجات ملے گی۔‘‘
(تاریخ ابن عساکر : 1/289)
سند ’’ضعیف‘‘ ہے۔شریح بن عبید کا سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے۔
٭ حافظ ابن عساکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
ہٰذَا مُنْقَطِعٌ بَیْنَ شُرَیْحٍ وَّعَلِيٍّ، فَإِنَّہٗ لَمْ یَلْقَہٗ ۔