کتاب: تبرکات - صفحہ 351
سے منکر روایات بیان کر رکھی ہیں ۔ ٭ امام یحییٰ بن سعید القطان رحمہ اللہ فرماتے ہیں : کَانَ الْحَسَنُ بْنُ ذَکْوَانَ یُحَدِّثُ عَنْہُ بِعَجَائِبَ ۔ ’’حسن بن ذکوان، عبدالواحد بن قیس شامی سے عجیب و غریب (منکر) روایات بیان کرتا تھا۔‘‘ (الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 6/23، وسندہٗ صحیحٌ) 2. الحسن بن ذکوان ضعیف اور مدلس ہے۔ ٭ حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ضَعَّفَہُ الْـأَکْثَرُونَ ۔ ’’اسے اکثر محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔‘‘ (جامع المَسانید : 4/565) 3. عبدالواحد بن قیس شامی کا سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں ہے۔ لہٰذا یہ روایت ضعیف، منکر، مدلَّس ہونے کے ساتھ ساتھ ’’منقطع‘‘ بھی ہے۔ ٭ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے ’’منکر‘‘ کہا ہے۔ (مسند الإمام أحمد : 5/322) 4. سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اَلْـأَبْدَالُ فِي أُمَّتِي ثَلَاثُونَ، بِہِمْ تَقُومُ الْـأَرْضُ، وَبِہِمْ تُمْطَرُونَ وَبِہِمْ تُنْصَرُونَ ۔ ’’میری امت میں تیس ابدال ہوں گے۔ ان کی وجہ سے ہی زمین قائم رہے گی