کتاب: تبرکات - صفحہ 350
2. عبد اللہ بن ہارون صوری کی توثیق نہیں مل سکی۔ ٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : عَنِ الْـأَوْزَاعِيِّ، لَا یُعْرَفُ، وَالْخَبَرُ کِذْبٌ فِي أَخْلَاقِ الْـأَبْدَالِ ۔ ’’یہ اوزاعی سے بیان کرتا ہے اور غیر معروف راوی ہے۔ اس کی طرف سے ابدال کے اوصاف میں بیان کی گئی روایت جھوٹ ہے۔‘‘ (میزان الاعتدال : 2/516) 3. زہری مدلس ہیں ، سماع کی تصریح نہیں کی۔ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : مَوْضُوعٌ، وَفِیہِ مَجَاھِیلُ ۔ ’’یہ من گھڑت روایت ہے۔ اس میں کئی مجہول راوی ہیں ۔‘‘ (المَوضُوعات : 3/151) 2. سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الْـأَبْدَالُ فِي ہٰذِہِ الْـأُمَّۃِ ثَلَاثُونَ مِثْلُ إِبْرَاہِیمَ خَلِیلِ الرَّحْمٰنِ کُلَّمَا مَاتَ رَجُلٌ أَبْدَلَ اللّٰہُ مَکَانَہٗ رَجُلًا ۔ ’’اس امت میں تیس ابدال ہوں گے، جو سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی طرح ہوں گے۔ ان میں سے جو فوت ہو گا، اللہ اس کی جگہ دوسرا بدل دے گا۔‘‘ (مسند الإمام أحمد : 5/322، أخبار أصفہان لأبي نُعَیم : 1/180) سند ’’ضعیف‘‘ ہے۔ 1. عبد الواحد بن قیس شامی اگرچہ حسن الحدیث ہیں ، لیکن حسن بن ذکوان نے اس