کتاب: تبرکات - صفحہ 347
ابدال کی حقیقت اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ابدال کے بارے میں کچھ ثابت نہیں ۔ ٭ حافظ ابن الجوزی رحمہ اللہ ( ۵۹۷ھ) فرماتے ہیں : لَیْسَ فِي ہٰذِہِ الْـأَحَادِیثُ شَيْئٌ صَحِیحٌ ۔ ’’ان احادیث میں سے کوئی بھی ثابت نہیں ۔‘‘ (الموضوعات : 3/152) ٭ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ (۷۲۸ھ) فرماتے ہیں : تَکَلَّمَ بِہٖ بَعْضُ السَّلَفِ، وَیُرْوٰی فِیہِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَدِیثٌ ضَعِیفٌ ۔ ’’اس بارے میں بعض سلف نے کلام کیا ہے۔ اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک غیرثابت حدیث مروی ہے۔‘‘ (مجموع الفتاوٰی : 4/394) نیز فرماتے ہیں : اَلْـأَشْبَہُ أَنَّہٗ لَیْسَ مِنْ کَلَامِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔ ’’درست بات یہی ہے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام نہیں ہے۔‘‘ (مجموع الفتاوٰی : 11/441)