کتاب: تبرکات - صفحہ 346
قَدْ أَفْتٰی جَمْعٌ بِہَدْمِ کُلِّ مَا بِقُرَافَۃِ مِصْرَ مِنَ الْـأَبْنِیَۃِ، حَتّٰی قُبَّۃَ الْإِمَامِ الشَّافِعِيِّ عَلَیْہِ الرَّحْمَۃُ، الَّتِي بَنَاہَا بَعْضُ الْمُلُوْکِ، وَیَنْبَغِي لِکُلِّ أَحَدٍ ہَدْمُ ذٰلِکَ مَا لَمْ یُخْشَ مِنْہٗ مَفْسَدَۃٌ، فَیَتَعَیَّنُ الرَّفْعُ لِلْإِمَامِ أَخْذًا مِّنْ کَلَامِ ابْنِ الرُّفْعَۃِ فِي الصُّلْحِ ۔
’’مصر کے قبرستان میں جتنی بھی قبروں پر عمارتیں ہیں ، حتی کہ امام شافعی کی قبر پر بعض بادشاہوں کا بنایا ہوا قبہ بھی،ان سب کے منہدم کرنے کا علمائِ کرام کے جم غفیر نے فتویٰ دیا ہے۔اگر فتنہ و فساد کا خدشہ نہ ہو، تو ہر ایک کے لیے انہیں منہدم کرنا فرض ہے۔حاکم کے سامنے یہ معاملہ اٹھانا ضروری ہے،جیسا کہ صلح کے باب میں ابن رفعہ کی کلام سے معلوم ہوتا ہے۔‘‘
(روح المَعاني : 8/226)
٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭ ٭