کتاب: تبرکات - صفحہ 344
جاہل اور بدعتی مسلمانوں کے شرک و بدعت والے کاموں سے عیسائی بڑے خوش ہوتے ہیں ،کیونکہ یہ ان کے دین سے موافقت ومشابہت رکھتے ہیں۔ وہ یہی چاہتے ہیں کہ یہ کام مسلمانوں میں مزید مضبوط اور زیادہ ہو جائیں ۔ان کی تو خواہش ہے کہ ان کے راہب مسلمانوں کے درباریوں کی طرح بن جائیں اور ان کے پادری مسلمان علما کی مانند ہو جائیں ۔یوں وہ مسلمانوں سے مشابہت اختیار کر لیں ۔ نصاریٰ کے دانش وَر لوگ دین اسلام کی صداقت کے انکاری نہیں ، بلکہ وہ کہتے ہیں کہ نصرانیت بھی اللہ تعالیٰ کی طرف ایک راستہ ہے اور اسلام بھی ایک راستہ۔ اسی لئے ان میں سے اکثر منافقین کیلئے اظہار ِاسلام آسان ہو گیا ہے، کیونکہ ان کے نزدیک اسلام اور عیسائیت ایسے ہی ہے جیسے مسلمانوں کے باہمی مذاہب ہیں ،یعنی انہوں نے ملتوں کو مسلک کہنا شروع کر دیا ہے۔‘‘
(مَجموع الفتاوٰی : 27/460۔462)
10. علامہ ابن قیم رحمہ اللہ (751ھ)فرماتے ہیں :
مِنَ الْـأَنْصَابِ مَا قَدْ نَصَبَہُ الشَّیْطَانُ لِلْمُشْرِکِینَ؛ مِنْ شَجَرَۃٍ، أَوْ عُمُودٍ، أَوْ وَثَنٍ، أَوْ قَبْرٍ، أَوْ خَشَبَۃٍ، أَوْ غَیْرِ ذٰلِکَ، وَالْوَاجِبُ ہَدْمُ ذٰلِکَ کُلِّہٖ، وَمَحْوُ أَثَرِہٖ، کَمَا أَمَرَ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَآلِہٖ وَسَلَّمَ عَلِیًّا رَّضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ بِہَدْمِ الْقُبُورِ الْمُشَرَّفَۃِ، وَتَسْوِیَتِہَا بِالْـأَرْضِ ۔
’’شیطان نے مشرکین کے لیے درختوں ،ستونوں ،تھانوں ،قبروں یا لکڑیوں