کتاب: تبرکات - صفحہ 343
مناظرہ کرنے لگا،یہاں تک کہ میں نے مروجہ عیسائیت کی خرابیوں کو واضح کر دیا اور اس کے تمام دلائل کا جواب دے دیا۔بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ انہوں نے مسلمانوں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کے رد میں ایک کتاب لکھی ہے۔ایک مسلمان میرے پاس وہ کتاب لے آیا اور اسے میرے سامنے پڑھنے لگا،تاکہ میں نصاریٰ کے دلائل کا جواب دوں اور ان کی خرابیوں کو واضح کروں ۔اس عیسائی راہب کے ساتھ آخر ی مناظرے میں مَیں نے کہا:تم مشرک لوگ ہو۔ان کے مشرک ہونے کی وجہ یہ بیان کی کہ تم قبروں کے مجاور،بت پرست، قبروں کے پجاری اور ان سے مدد مانگنے والے ہو۔یہ سن کر اس نے کہا:نہ ہم ان بزرگوں کو شریک ٹھہراتے ہیں ، نہ ہی ان کی عبادت کرتے ہیں ،بلکہ ہم تو انہیں وسیلہ بناتے ہیں ،جس طرح مسلمان فوت شدگان کو وسیلہ بناتے ہیں ،نیزمسلمان کسی نیک آدمی کی قبرپر جاتے ہیں ، اس کی کھڑکیوں سے جا چمٹتے ہیں اور اسی طرح کے دیگر کام کرتے ہیں ۔
میں نے اسے کہا:یہ سب کچھ شرک ہے، دینِ اسلام سے اس کا کوئی تعلق نہیں ، اگرچہ کچھ جاہل لوگ یہ کام کرتے ہیں ۔اس پر اس نے اقرار کر لیا کہ یہ شرک ہے،یہاں تک کہ ایک عیسائی پادری بھی وہاں موجود تھا،جب اس نے یہ بات سنی، تو اس نے کہا:جی ہاں !اس بنا پر تو ہم مشرک ہی ٹھہرے۔
کچھ عیسائی مسلمانوں سے کہتے ہیں :ہمارا بھی ایک سید اور ایک سیدہ ہیں ،آپ کا بھی ایک سید اور ایک سیدہ ہیں ۔ہمارے سید مسیح علیہ السلام اور سیدہ مریم رضی اللہ عنہا ہیں ، جبکہ آپ کے لئے سید حسین رضی اللہ عنہ اور سیدہ نفیسہ رضی اللہ عنہا ہیں ۔