کتاب: تبرکات - صفحہ 342
أَسْلَمُوا مِنْہُمْ، فَإِنَّ عِنْدَہُمْ أَنَّ الْمُسْلِمِینَ وَالنَّصَارٰی کَأَہْلِ الْمَذَاہِبِ مِنَ الْمُسْلِمِینَ، بَلْ یُسَمُّونَ الْمِلَلَ مَذَاہِبَ ۔ ’’نصاریٰ اکثر اپنے ولیوں اور خدا رسیدہ بزرگوں کی قبروں کی حد درجہ تعظیم کرتے ہیں ۔ بعید نہیں کہ انہوں نے ہی بعض جاہل مسلمانوں کے ذہن میں یہ بات ڈال دی ہو کہ یہ قبر کسی ایسے بزرگ کی ہے،جس کی مسلمان بہت تعظیم کرتے تھے، تاکہ قبروں کی تعظیم میں مسلمان بھی عیسائیوں کے ہم خیال ہو جائیں ۔ یہ بات بعید ہو بھی کیونکر سکتی ہے ؟نصاریٰ نے مسلمانوں میں سے بہت سے جاہلوں کو گمراہ کر دیا ہے، حتی کہ جاہل مسلمان بھی عیسائیوں کی طرح اپنی اولادوں کو اس غرض سے ’’بپتسمہ ‘‘(عیسائیوں کے ہاں مقدس پانی کے چھینٹے) لگاتے ہیں کہ یہ عمل بچے کی عمر میں طوالت کا موجب ہے۔یہاں تک کہ عیسائیوں نے مسلمانوں کو اس حد تک گمراہ کر دیا کہ جاہل مسلمان بھی یہود و نصاریٰ کے عبادت خانوں کی زیارت اور تعظیم کرنے لگے ہیں ۔بہت سے جاہل مسلمان بھی ان مقامات پر نذر و نیاز چڑھانے لگے، جن مقامات کی نصاریٰ تعظیم کرتے ہیں ۔نوبت یہاں تک جا پہنچی ہے کہ بعض جاہل مسلمان نصاریٰ کے گرجوں کی زیارت کر کے ان کے پادریوں اور صوفیوں وغیرہ سے تبرک حاصل کرنے لگے ہیں ۔ جولوگ قبروں اور خانقاہوں کی تعظیم کرتے ہیں ،ان کی نصاریٰ کے ساتھ بہت زیادہ مشابہت ہے،چنانچہ جب میں قاہرہ آیاتو نصاریٰ کا ایک بڑا راہب میرے پاس آیا اور سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور دینِ نصاریٰ کے متعلق میرے ساتھ