کتاب: تبرکات - صفحہ 335
مَسْألَۃٌ : مَقْبَرَۃٌ مُّسَبَّلَۃٌ لِّلْمُسْلِمِیْنَ، بَنٰی إِنْسَانٌ فِیْہَا مَسْجِدًا، وَجَعَلَ فِیْہَا مِحْرَابًا، ہَلْ یَجُوْزُ ذٰلِکَ؟ وَہَلْ یَجِبُ ہَدْمُہٗ؟ اَلْجَوَابُ : لَا یَجُوْزُ لَہٗ ذٰلِکَ، وَیَجِبُ ہَدْمُہٗ ۔ ’’سوال:اگر کوئی شخص مسلمانوں کے لیے وقف شدہ عام قبرستان میں مسجد اور محراب بناتا ہے ،تو کیا یہ جائز ہے؟نیز کیا اسے گرا دینا فرض ہے؟ جواب:ایسا کرنا جائز نہیں ،نیز اسے گرا دینا فرض ہے۔‘‘ (فتاوی النّووي، ص65) ٭ مزید لکھتے ہیں : قَالَ الشَّافِعِيُّ فِي الْـأُمّ : وَرَأَیْتُ الْـأَئِمَّۃَ بِمَکَّۃَ یَأْمُرُونَ بِہَدْمِ مَا یُبْنٰی، وَیُؤَیِّدُ الْہَدْمَ قَوْلُہٗ : ’وَلَا قَبْرًا مُّشْرِفًا؛ إِلَّا سَوَّیْتَہٗ‘ ۔ ’’امام شافعی رحمہ اللہ نے کتاب الام میں کہا ہے:میں نے مکہ میں ائمہ کو دیکھا کہ وہ (قبروں پر بنائی گئی عمارات وغیرہ کو)منہدم کرنے کا حکم دیتے تھے،نیز انہدام کی تائید آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے ہوتی ہے کہ ہر اونچی قبر کو برابر کر دو۔‘‘ (شرح مسلم : 7/27) 5. علامہ برکوی رحمہ اللہ (۹۸۱ھ)کہتے ہیں : قَدْ صَرَّحَ عَامَّۃُ الطَّوَائِفِ بِالنَّہْيِ عَنْ بِنَائِ الْمَسَاجِدِ عَلَیْہَا، وَالصَّلاَۃِ إِلَیْہَا ۔ ’’اکثر اسلامی مکاتب ِفکر نے قبروں پر مساجد بنانے اور ان کی طرف رُخ کر کے نماز پڑھنے کی واضح طور پر ممانعت کی ہے۔‘‘(زیارۃ القبور، ص 4)