کتاب: تبرکات - صفحہ 331
ذٰلِکَ الشِّہَابُ الْخُفَاجِيُّ فِي حَوَاشِیْہِ عَلَی الْبَیْضَاوِيِّ، وَہُوَ قَوْلٌ بَاطِلٌ، عَاطِلٌ، فَاسِدٌ، کَاسِدٌ ۔ ’’اس آیت سے بعض لوگوں نے صالحین کی قبروں پر عمارت و مسجدبنانے اور اس میں نماز پڑھنے کا جواز پیش کرتے ہیں ،جیسا کہ شہاب خفاجی نے بیضاوی کے حاشیہ میں ذکر کیا ہے،لیکن یہ بات باطل،بے بنیاد،فاسد اور مردود ہے۔‘‘ (روح المَعاني : 8/225) فائدہ نمبر 2 علامہ محمد بن اسماعیل،صنعانی رحمہ اللہ ، علامہ بیضاوی کے رد میں فرماتے ہیں : قَالَ الْبَیْضَاوِيُّ : لَمَّا کَانَتِ الْیَہُودُ وَالنَّصَارٰی یَسْجُدُونَ لِقُبُورِ أَنْبِیَائِہِمْ، تَعْظِیمًا لِّشَأْنِہِمْ، وَیَجْعَلُونَہَا قِبْلَۃً یَّتَوَجَّہُونَ فِي الصَّلَاۃِ نَحْوَہَا، اتَّخَذُوہَا أَوْثَانًا لَہُمْ، وَمَنَعَ الْمُسْلِمِینَ مِنْ ذٰلِکَ، قَالَ : وَأَمَّا مَنِ اتَّخَذَ مَسْجِدًا فِي جِوَارِ صَالِحٍ، وَقَصَدَ التَّبَرُّکَ بِالْقُرْبِ مِنْہُ لَا لِتَعْظِیمٍ لَّہٗ، وَلَا لِتَوَجُّہٍ نَّحْوَہُ، فَلَا یَدْخُلُ فِي ذَلِکَ الْوَعِیدِ ۔ قُلْت : قَوْلُہٗ : لَا لِتَعْظِیمٍ لَّہٗ، یُقَالُ : اتِّخَاذُ الْمَسَاجِدِ بِقُرْبِہٖ، وَقَصْدُ التَّبَرُّکِ بِہٖ تَعْظِیمٌ لَّہٗ، ثُمَّ أَحَادِیثُ النَّہْيِ مُطْلَقَۃٌ، وَلَا دَلِیلَ عَلَی التَّعْلِیلِ بِمَا ذَکَرَ ۔ ’’علامہ بیضاوی کہتے ہیں :یہود و نصاریٰ چونکہ اپنے انبیاءِ کرام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا کر ان کی تعظیم کیا کرتے تھے اور نماز وغیرہ میں ان کی طرف رُخ کیا