کتاب: تبرکات - صفحہ 325
لَہَا کَاجْتِمَاعِہِمْ لِلْعِیْدِ وَأَکْثَرْ، وَالْحَاصِلُ أَنَّہُمْ مُّنَاقِضُوْنَ لِمَا أَمَرَ بِہِ الرَّسُوْلُ عَلَیْہِ السَّلاَمُ وَنَہٰی عَنْہُ، وَمُحَادُّوْنَ لِمَا جَائَ بِہٖ ۔ ’’جو شخص زیارتِ قبور سے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر و نواہی اور صحابہ و تابعین کے عمل کا موازنہ آج کل کے اکثر لوگوں کے عمل سے کرے گا،وہ ان دونوں کو ایک دوسرے کے اس قدر مخالف پائے گاکہ یہ دونوں کبھی اکٹھے ہو ہی نہیں سکتے۔کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی طرف نماز پڑھنے سے منع کیا ہے ،جبکہ یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں ان کے پاس نماز پڑھتے ہیں ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو سجدہ گاہ بنانے سے منع کیا ،جبکہ یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں قبروں پر مسجدیں بنا کر انہیں مزاروں کا نام دیتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر چراغ جلانے سے منع کیا ہے،جبکہ یہ لوگ مخالفت میں چراغ اور موم بتیاں جلاتے ہیں اور اس سلسلے میں رقم جمع کرنے کے لیے اوقاف قائم کرتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو برابر کرنے کا حکم دیا ہے، جبکہ یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں انہیں گھروں کی طرح بلند وبالا بناتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو پختہ کرنے اور ان پر عمارت بنانے سے منع فرمایا، جبکہ یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں انہیں پکا کرتے اور ان پر قبے بناتے ہیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر لکھنے سے منع فرمایا، جبکہ یہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں ان پر قرآن وغیرہ کی لکھی ہوئی تختیاں لگاتے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر اضافی مٹی ڈالنے سے منع فرمایا، جبکہ یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت میں اضافی مٹی کے ساتھ ساتھ پکی اینٹیں ،پتھر اور سیمنٹ