کتاب: تبرکات - صفحہ 323
بِہِ اللّٰہُ تَعَالٰی وَرَسُوْلُہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَنَہٰی عَمَّا نَہَی اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔ ’’بت پرستی میں سب سے بڑا فتنہ قبر پرستوں کا ہے اور یہی بت پرستی کی بنیاد بنا، جیسا کہ سلف صالحین میں سے صحابہ کرام اور تابعین عظام نے فرمایا ہے۔ شیطان ایک ایسے آدمی کی قبر ان کے سامنے کرتا ہے،جس کی وہ تعظیم کرتے ہیں ، پھر اُسے معبد خانہ بنا دیتا ہے،بعد ازاں شیطان اپنے دوستوں کے ذہنوں میں یہ بات ڈالتا ہے کہ جو لوگ ان کی عبادت کرنے، ان کی قبر کو میلہ ،عرس گاہ اور معبدخانہ بنانے سے روکتے ہیں ،وہ ان کی گستاخی اور حق تلفی کرتے ہیں ۔ اس پر جاہل لوگ ایسے (حق گو)لوگوں کو قتل کرنے، انہیں پریشان کرنے اور ان کو کافر قرار دینے کے درپے ہو جاتے ہیں ،حالانکہ ان کا جرم صرف اتنا ہوتا ہے کہ وہ اس بات کا حکم دیتے ہیں ،جس کا اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے اور وہ اس بات سے منع کرتے ہیں ،جس سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔‘‘ (زیارۃ القُبور، ص 39) 7. حدیث ِابو مرثد غنوی رضی اللہ عنہ : سیّدنا ابو مرثد غنوی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’لَا تُصَلُّوا إِلَی الْقُبُورِ، وَلَا تَجْلِسُوا عَلَیْہَا‘ ۔ ’’قبروں کی طرف منہ کر کے نمازنہ پڑھو،نہ ہی ان کے اوپر بیٹھو۔‘‘ (صحیح مسلم : 972)