کتاب: تبرکات - صفحہ 322
پر اسے اس کے عوض غیر مفید چیزیں ملیں گی۔اسی طرح کوئی شخص اپنے دل کو اللہ کے ذکر،خشیت، توکل اور رجوع الی اللہ سے معمور رکھتا ہے، تو یہ رَوَش اسے غیر کی محبت و خشیت اور اس پر بھروسہ کرنے سے بے پرواہ کر دیتی ہے،نیز اسے صورتوں کے عشق سے بھی مستغنی کر دیتی ہے۔
اگر کوئی شخص ان صفات سے خالی ہو تو وہ اپنی خواہش کا بندہ بنے گا،اپنی پسند کا پجاری ہو گا،توحید سے اعراض کرنے والا چاہتے اور نہ چاہتے ہوئے بھی مشرک ہی ہو گا اور سنت سے منہ موڑنے والا،چاہتے اور نہ چاہتے ہوئے بھی بدعتی اور گمراہ کہلائے گا۔اسی طرح اللہ تعالیٰ کی محبت اور ذکر الٰہی سے اعراض برتنے والا،چاہتے اور نہ چاہتے ہوئے بھی صورتوں کا پجاری ہو گا۔
اللہ تعالیٰ ہی مددگار ہے اور اسی پر توکل ہے،ساری طاقت و قوت صرف اللہ عظیم و برتر کی ذات ہی سے ہے۔‘‘
(إغاثۃ اللّفہان من مَصاید الشّیطان : 1/189)
٭ علامہ برکوی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
أَعْظَمُ الْفِتْنَۃِ بِہٰذِہٖ الْـأَنْصَابِ فِتْنَۃُ أَصْحَابِ الْقُبُوْرِ، وَہِيَ أَصْلُ فِتْنَۃِ عُبَّادِ الْـأَصْنَامِ، کَمَا قَالَ السَّلَفُ مِنَ الصَّحَابَۃِ وَالتَّابِعِیْنَ، فَإِنَّ الشَّیْطَانَ یَنْصِبُ لَہُمْ قَبْرَ رَجُلٍ مُّعَظَّمٍ یُعَظِّمُہُ النَّاسُ، ثُمَّ یَجْعَلُہٗ وَثَناً یُّعْبَدُ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ، ثُمَّ یُوْحٰی إِلٰی أَوْلَیَائِہٖ أَنَّ مَنْ نَّہٰی عَنْ عِبَادَتِہٖ وَاتِّخَاذِہٖ عِیْداً وَّجَعْلِہٗ وَثَناً؛ فَقَدْ تَنَقَّصَہٗ وَہَضَمَ حَقَّہٗ، فَیَسْعَی الْجَاہِلُوْنَ فِي قَتْلِہٖ وَعَقُوْبَتِہٖ، وَیُکَفِّرُوْنَہٗ، وَمَا ذَنْبُہٗ إِلَّا أَنَّہٗ أَمَرَ بِمَا أَمَرَ