کتاب: تبرکات - صفحہ 321
کے اتباع کی دعوت دے،وہ(شخص) ان(صالحین) کے لیے اجر میں اضافے کا باعث بنے گا،مگر جو شخص ان کی دعوت سے اعراض برتے،بلکہ ان کے برعکس کام کرے، تو وہ خود اور انہیں بھی اجر و ثواب سے محروم کرے گا۔اب بتائیں کہ اس میں تعظیم و احترام کہاں ؟ کئی لوگ طرح طرح کی من گھڑت عبادات میں تو مشغول رہتے ہیں ،جنہیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ناپسند کرتے ہیں ،مگر اکثر یا بعض مشروع عبادات سے منہ موڑتے ہیں ،اگرچہ یہ ظاہری طور پر ان کا التزام بھی کرتے ہوں ،کیونکہ انہوں نے ان عبادات کی حقیقت ِمقصودہ کو ترک کر دیا ہے۔ورنہ اگر کوئی خشوع و خضوع سے پانچ نمازوں کا پابند ہو،نماز کے پاکیزہ کلمات اور اعمالِ صالحہ سے مکمل آگاہ ہو اور پوری طرح ان کا اہتمام کرے، توایسا شخص شرک سے مستغنی ہو جاتا ہے۔اس کے برعکس ہر وہ شخص جو پانچ نمازوں میں یا بعض میں کوتاہی کا شکار ہو جائے، تو اس کی صورت ِحال کے مطابق آپ کو اس میں شرک نظر آئے گا۔جو شخص کلام اللہ کو تفکر و تدبر سے سنتا ہے،وہ اس شیطانی سماع سے مستغنی ہو جاتا ہے،جو ذکر الٰہی اور نماز سے روکتا ہے اور دل میں نفاق کا بیج کاشت کرتا ہے۔اسی طرح جو شخص حدیث رسول کی طرف مکمل طور پر دھیان دیتا ہے اور اپنے دماغ میں یہ بات ڈال لیتا ہے کہ یہ دونوں (قرآن و حدیث) ہدایت اور علم کا سر چشمہ ہیں ،تو ایسا شخص وساوس نفسانی اور تخیلات پر مشتمل بدعات،(باطل) آرا،تخمینہ آرائی، شطحیات اور خیالات سے مستغنی ہو جاتا ہے۔جو شخص ان(قرآن و حدیث) سے دوری اختیار کرتا ہے،ضروری طور