کتاب: تبرکات - صفحہ 320
دراصل ان کی تنقیص ہے۔ایسے کاموں سے روکنا ہی صحیح معنوں میں ان کی عزت،تعظیم اور احترام ہے،کیونکہ ان کی عزت ان کی محبوب چیزوں کی پیروی اور ناپسندیدہ چیزوں سے اجتناب کرنے میں ہے۔
اللہ کی قسم!حقیقت میں تم(موحد) ہی ان نیک لوگوں کے دوست اور محبت کرنے والے ہو،ان کے طور و طریقے کے حامی اور ان کے منہج پر کاربند ہو، دوسری طرف یہ مشرکین سب ان کے نافرمان اور ان کی ہدایات و پیروی سے دور ہیں ،جیسا کہ عیسائیوں کا سیدنا عیسیٰ علیہ السلام ،یہودیوں کا سیدنا موسیٰ علیہ السلام اور رافضیوں کا سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ معاملہ ہے۔اہل باطل کی بہ نسبت حق والے اہل حق کے زیادہ قریب ہوتے ہیں ،مؤمن مردو عورت ایک دوسرے کے دوست ہوتے ہیں اور منافق مردو عورت آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں ۔
پس جان لو!جب دل بدعات میں مشغول ہو جائیں ،توسنت سے اعراض کرتے ہیں ،اس لیے تم دیکھو گے کہ قبروں کے مجاور اکثر نیک بزرگوں کی تعلیمات سے منہ موڑنے والے ہوتے ہیں ،صالحین نے جس بات کا حکم دیا اور جس کی طرف دعوت دی،اسے چھوڑ کر صرف قبروں سے چمٹے ہوئے ہیں ،انبیاءِ کرام اور صالحین عظام کی تعظیم در اصل ان کی دعوت،وراثت میں چھوڑا ہوا علم نافع اور اعمال صالحہ کی پیروی کرنے میں ہے،نیز ان کے نقش قدم اور طور و طریقے کے اتباع میں ہے،نہ کہ ان کی قبروں کی عبادت،ان کی مجاوری اور انہیں میلہ گاہ بنانے میں ۔جو شخص ان صالحین کے نقش قدم کی پیروی کرے اور لوگوں کو ان