کتاب: تبرکات - صفحہ 319
برہمی اور دلوں میں تنگی محسوس کرتے ہوئے کہتے ہیں : اس نے عالی مقام لوگوں کی تنقیص کی ہے،یہ سمجھتا ہے کہ ان کی کوئی عزت اور قدر ومنزلت ہی نہیں ہے۔یہ بات جاہل،کمینے اور دین و علم کی طرف منسوب ملاؤں کے دلوں میں سرایت کرتی رہتی ہے،یہاں تک کہ وہ توحید والوں سے دشمنی رکھنے لگتے ہیں ،ان پر بڑے بڑے الزامات کی بوچھاڑ کرتے ہیں ،لوگوں کو ان سے متنفر کرنے کی کوشش کرتے ہیں ،مشرکوں سے دوستی اور ان کی تعظیم کرتے ہیں ،یوں وہ جاہل اپنے تئیں خیال کرتے ہیں کہ ہم تو اللہ تعالیٰ کے ولی،نیز اس کے دین اور رسول کے مددگار ہیں ،مگر اللہ تعالیٰ ان کے ولی ہونے کا انکار کرتا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ کے ولی توصرف انبیاءِ کرام کی لائی ہوئی دعوت کی پیروی و موافقت اور اس کی معرفت رکھنے والے ہیں ، نہ کہ وہ لوگ جو خود کو ایسا ظاہر کرتے ہیں ،جیسے وہ نہیں ہیں یہ بہروپئے لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے روک کر اور دین کو تروڑ مروڑ کر سمجھتے ہیں کہ بہت نیک کام کر رہے ہیں ۔ ارے وہ صاحب،جسے اللہ تعالیٰ نے صراط ِمستقیم کی پیروی جیسی نعمت سے نواز رکھا ہے،جو راستہ انعام یافتہ اور اہل رحمت و کرامت کا ہے،یقینا قبروں کو معبدخانہ،میلہ گاہ،بت خانہ اورسجدہ گاہ بنانے،نیز ان پر مساجد تعمیر کرنے، چراغ جلانے،ان کی طرف سفر کرنے،ان کے نام کی نذریں ماننے،استلام و بوسے دینے اوران کے میدانوں میں اپنے ماتھوں کو خاک آلود کرنے،ان سب کاموں سے روکنا ان(نیک لوگوں )کی بے حرمتی نہیں ،جیسا کہ مشرک اور گمراہ لوگ یہ کہتے سنائی دیتے ہیں ،بلکہ یہ(قبروں پر ان امور کو روا رکھنا )