کتاب: تبرکات - صفحہ 318
أَمْ أَبٰی، وَالْمُعْرِضُ عَنْ مَّحَبَّۃِ اللّٰہِ وَذِکْرِہٖ عَبْدُ الصُّوَرِ، شَائَ أَمْ أَبٰی، وَاللّٰہُ الْمُسْتَعَانُ، وَعَلَیْہِ التُّکْلَانُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلاَّ بِاللّٰہِ الْعَلِيِّ الْعَظِیْمِ ۔
’’شیطان کی ایک بڑی فریب کاری یہ بھی ہے کہ وہ مشرکوں کے لیے کسی بڑے نیک آدمی کی قبر کھڑی کرتا ہے،پھر اسے بت بنا کر ان سے غیراللہ کی عبادت کراتا ہے،بعد میں اپنے دوستوں کے ذہنوں میں یہ بات ڈالتا ہے کہ جو شخص اس صاحب ِقبر کی عبادت،اسے میلہ گاہ اور بت بنانے سے روکتا ہے،وہ شخص اس (ولی)کی تنقیص اور حق تلفی کرتا ہے۔جاہل مشرک ایسے شخص کو قتل کرنے،اسے سزا دینے اور اس کی تکفیر کرنے کے درپے ہو جاتے ہیں ،حالانکہ مشرکوں کے نزدیک بھی اس کا جرم صرف اتنا ہوتا ہے کہ وہ اس کام کا حکم دیتا ہے، جس کا حکم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے دیا اور اس بات سے روکتا ہے جس سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول نے روکا ہے،جیسا کہ قبروں کو بت،میلہ گاہ بنانے،وہاں چراغ جلانے،ان پر مسجد اور قبے بنانے،انہیں پخت ہو بلند کرنے،بوسہ و استلام کرنے،ان کی طرف سفر کرنے اور اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر ان سے فریاد رسی کرنے سے روکا گیا ہے۔دین اسلام میں یقینی طور پر یہ بات معلوم ہے کہ یہ سب کام ان تعلیمات سے متصادم ہیں ،جنہیں اللہ تعالیٰ نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے کر مبعوث فرمایا ہے، یعنی توحید کو اللہ تعالیٰ کے لیے خالص کر دیا جائے اور اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کی جائے۔جب کوئی موحد ان (قبروں پر ہونے والے بدعی)کاموں سے روکے ،تومشرکین اظہار