کتاب: تبرکات - صفحہ 310
اسے امام احمد بن حنبل،امام یحییٰ بن معین،امام علی بن مدینی،امام ابو حاتم ،امام ابو زرعہ، امام نسائی اور امام ابن حبان رحمہم اللہ وغیرہم نے ضعیف و مجروح قرار دیا ہے۔
سنن ترمذی(1018)کی سند بھی ضعیف ہے، اس میں عبد الرحمن بن ابو بکر مُلَیکی جمہور محدثین کے نزدیک ’’ضعیف‘‘ ہے۔
اسی طرح مصنف عبد الرزاق (6534)اور مسند احمد (7/1)کی سند ’’منقطع‘‘ ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔
٭ شیخ عبدالرحمن بن حسن رحمہ اللہ کہتے ہیں :
قَوْلُہٗ : یُحَذِّرُ مَا صَنَعُوْا، اَلظَّاہِرُ أَنَّ ہٰذَا مِنْ کَلاَمِ عَائِشَۃَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہَا، لأَِنَّہَا فَہِمَتْ مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذٰلِکَ تَحْذِیْرَ أُمَّتِہٖ مِنْ ہٰذَا الصَّنِیْعِ الَّذِي کَانَتْ تَّفْعَلُہُ الْیَہُوْدُ وَالنَّصَارٰی فِي قُبُوْرِ أَنْبِیَائِہِمْ، فَإِنَّہٗ مِنَ الْغُلُوِّ فِي الْـأَنْبِیَائِ، وَمِنْ أَعْظَمِ الْوَسَائِلِ إِلَی الشِّرْکِ، وَمِنْ غُرْبَۃِ الْإِسْلَامِ أَنَّ ہٰذَا الَّذِي لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَاعِلَیْہِ، تَحْذِیْرًا لأُِمَّتِہٖ أَنْ یَّفْعَلُوْہُ مَعَہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَمَعَ الصَّالِحِیْنَ مِنْ أُمَّتِہٖ، قَدْ فَعَلَہُ الْخَلْقُ الْکَثِیْرُ مِنْ مُتَأَخِّرِي ہٰذِہِ الأُْمَّۃِ، وَاعْتَقَدُوْہُ قُرْبَۃً مِّنَ الْقُرُبَاتِ، وَہُوَ مِنْ أَعْظَمِ السَّیِّئَاتِ وَالْمُنْکَرَاتِ، وَمَا شََعُرُوْا أَنَّ ذٰلِکَ مُحَادَّۃً لِّلّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ، قَالَ الْقُرْطَبِيُّ فِي مَعْنَی الْحَدِیْثِ : وَکُلُّ ذٰلِکَ لِقَطْعِ الذَّرِیْعَۃِ الْمُؤَدِّیَۃِ إِلٰی عِبَادَۃِ مَنْ فِیْہَا کَمَا کَانَ السَّبَبُ فِي عِبَادَۃِ الأَْصْنَامِ،