کتاب: تبرکات - صفحہ 309
بات کہی تھی:اگر یہ خدشہ نہ ہوتا،تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کو ظاہر کر دیا جاتا۔‘‘ (المُفہِم لما أشکل من تلخیص کتاب مسلم : 2/932) جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو علم ہوگیاکہ آپ عنقریب فوت ہو جائیں گے، تو وفات سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے افرادِ امت کو قبر پر مسجد بنانے سے ڈرایا،اسی خدشہ کے پیشِ نظر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجرئہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا میں دفن کیا گیا، ورنہ بقیع الغرقد میں دفن کیاجاتا۔ فائدہ : ٭ سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے منسوب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’مَا قُبِضَ نَبِيٌّ؛ إِلَّا دُفِنَ حَیْثُ یُقْبَضُ‘ ۔ ’’جب بھی کسی نبی کی وفات ہوئی،تو اسے وہیں دفن کیا گیا،جہاں اس کی روح قبض ہوئی۔‘‘ (سنن ابن ماجۃ : 1628) روایت ضعیف ہے۔ حسین بن عبداللہ بن عبیداللہ ہاشمی جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔ ٭ امام بیہقی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ضَعَّفَہٗ أَکْثَرُ أَصْحَابِ الْحَدِیثِ ۔ ’’اسے اکثر محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔‘‘ (السّنن الکبرٰی : 10/346) ٭ حافظ ہیثمی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ہُوَ مَتْرُوْکٌ، وَضَعَّفَہُ الْجُمْہُوْرُ ۔ ’’یہ متروک ہے، اسے جمہور محدثین نے ضعیف قرار دیا ہے۔‘‘ (مَجمع الزّوائد : 5/60، 7/281)