کتاب: تبرکات - صفحہ 307
بار رخِ زیبا پر ڈالتے۔ جب گھبراہٹ ہوتی،تو اپنے چہرئہ مبارک سے چادر ہٹا دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی اضطراب وپریشانی میں فرمایا:یہود و نصاریٰ کو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے دور کرے،جنہوں نے اپنے انبیا کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما کر اپنی امت کو ایسے کاموں سے منع فرما رہے تھے۔‘‘ (صحیح البخاري : 435، صحیح مسلم : 531) ٭ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے فرمان لَـأُبْرِزَ قَبْرُہٗ کے تحت لکھتے ہیں : قَوْلُہٗ : لَـأُبْرِزَ قَبْرُہٗ، أَيْ لَکُشِفَ قَبْرُ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَلَمْ یُتَّخَذْ عَلَیْہِ الْحَائِلُ، وَالْمُرَادُ الدَّفْنُ خَارِجَ بَیْتِہٖ، وَہٰذَا قَالَتْہُ عَائِشَۃُ قَبْلَ أَنْ یُّوَسَّعَ الْمَسْجِدُ النَّبَوِيُّ، وَلِہٰذَا لَمَّا وُسِّعَ الْمَسْجِدُ جُعِلَتْ حُجْرَتُہَا مُثَلَّثَۃَ الشَّکْلِ مُحَدَّدَۃً، حَتّٰی لَا یَتَأَتّٰی لِأَحَدٍ أَنْ یُّصَلِّيَ إِلٰی جِہَۃِ الْقَبْرِ مَعَ اسْتِقْبَالِ الْقِبْلَۃ ۔ ’’سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے قول کہ (اگر یہ ڈر نہ ہوتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو سجدہ گاہ اور میلہ گاہ بنا لیا جائے گا)،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کو ظاہر کر دیا جاتا۔اس کا مطلب یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک قبر کو کھلا چھوڑا جاتا اور اس پر کوئی پردہ حائل نہ ہوتا۔نیز گھر سے باہر دفن کرنے سے مراد یہ ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات مسجد ِنبوی کی توسیع سے قبل کہی تھی،لہٰذا جب مسجد نبوی کی توسیع کی گئی،تو حجرہ کو مثلث نما بنا کر بند کر دیا گیا،یہاں تک کہ وہاں آنے والا کوئی نمازی بھی قبر کی جانب اور قبلہ رخ ایک ساتھ نہیں ہو سکتا۔(یعنی جب قبلہ رخ ہو کر نماز پڑھے گا،تو قبر کی جانب منہ نہیں ہو سکتا،اسی طرح اگرکوئی قبر کی جانب