کتاب: تبرکات - صفحہ 305
الْیُہُوْدِ وَالنَّصَارٰی، فَمَا رَفَعَ أَکْثَرُہُمْ بِذٰلِکَ رَأْسًا، بَلِ اعْتَقَدُوْا أَنَّ ہٰذَا الْـأَمْرَ قُرْبَۃٌ لِّلّٰہِ تَعَالٰی، وَہُوَ مِمَّا یُبْعِدُہُمْ عَنِ اللّٰہِ وَیَطْرُدُہُمْ عَنْ رَّحْمَتِہٖ وَمَغْفِرَتِہٖ، وَالْعَجَبُ أَنَّ أَکْثَرَ مَنْ یَّدَّعِي الْعِلْمَ مِمَّنْ ہُوَ مِنْ ہٰذِہِ الْـأُمَّۃِ لاَ یَنْکُرُوْنَ ذٰلِکَ، بَلْ رُبَّمَا اِسْتَحْسَنُوْہُ وَرَغَّبِوْا فِي فِعْلِہٖ، فَلَقَدِ اشْتَدَّتْ غُرْبَۃُ الْإِسْلَامِ، وَعَادَ الْمَعْرُوْفُ مُنْکَرًا وَّالْمُنْکَرُ مَعْرُوْفًا، وَالسُّنَّۃُ بِدْعَۃً وَّالْبِدْعَۃُ سُنَّۃً، نَشَأَ عَلٰی ہٰذَا الصَّغِیْرُ وَہَرِمَ عَلَیْہِ الْکَبِیْرُ ۔
’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان : ’وَالَّذِیْنَ یَتَّخِذُوْنَ الْقُبُوْرَ مَسَاجِدَ‘ إِنَّ کی خبر پر معطوف ہے،جوکہ تکرارِ عامل کی نیت پر محلاًّ منصوب ہے،مطلب اس کا یہ ہے کہ بدترین لوگ وہ ہیں ،جو قبر کے پاس نماز پڑھتے اور ان پر مسجدیں بناتے ہیں ،جیسا کہ اس بارے میں صحیح احادیث پہلے گزر چکی ہیں کہ یہ یہود و نصاریٰ کا وطیرہ ہے،اسی وجہ سے ان پر لعنت کی گئی۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصود اپنی امت کو اپنی اور دیگر صالحین کی قبروں پر یہود و نصاریٰ جیسا عمل کرنے سے ڈرانا تھا۔مگر زیادہ امتیوں نے اس بات کی طرف دھیان نہیں دیا،بلکہ انہوں نے اس(قبر پرستی) کو قربت ِخداوندی کا ذریعہ سمجھ لیا،حالانکہ یہ کام تو انہیں اللہ تعالیٰ، رحمت الٰہی اور بخشش باری تعالیٰ سے دور کرتا ہے۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ امت میں اکثر علم کے دعوے دار بھی ان کاموں کا ردّ نہیں کرتے،بلکہ انہیں اچھا خیال کرتے ہیں اور ایسے کاموں کی ترغیب دیتے ہیں ۔اسلام کی