کتاب: تبرکات - صفحہ 301
بڑی شدت کے ساتھ اس کی ممانعت وارد ہوئی ہے۔ مسلمانوں کے اکثر مکاتب فکر نے قبروں کے پاس مسجدیں بنانے کی حرمت کی تصریح کی ہے۔امام احمد،امام مالک اور امام شافعی رحمہم اللہ کے اصحاب نے بھی اس کی حرمت کی تصریح کی ہے۔بعض علماء ِکرام نے اسے مکروہ گردانا ہے،مگر ان علما کے متعلق حسن ظن کا تقاضا یہی ہے کہ اس کراہت کو تحریم پر محمول کیا جائے،کیونکہ ان کے بارے میں یہ سوچا بھی نہیں جا سکتا کہ وہ کسی ایسے عمل کے لیے سند جواز پیش کریں گے، جس کے متعلق ممانعت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی متواتر احادیث میں بیان ہوئی ہے اور ایسے کام کرنے والے پر لعنت کی گئی ہے۔‘‘ (إغاثۃ اللَّھفان من مَصاید الشّیطان : 1/184۔185) 4. حدیث ابی ھریرہ رضی اللہ عنہ : سیّدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’قَاتَلَ اللّٰہُ یَہُودَ، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِیَائِہِمْ مَّسَاجِدَ‘ ۔ ’’اللہ تعالیٰ یہود ونصاریٰ کو تباہ وبرباد کرے، انہوں نے اپنے انبیائے کرام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا تھا۔‘‘ (صحیح البخاري : 437، صحیح مسلم : 530) صحیح مسلم(530) میں یہ الفاظ بھی ہیں : ’لَعَنَ اللّٰہُ الْیَہُودَ وَالنَّصَارٰی، اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِیَائِہِمْ مَّسَاجِدَ‘ ۔ ’’اللہ تعالیٰ یہود و نصاریٰ کو اپنی رحمت سے دور کرے،جنہوں نے اپنے انبیاء ِ کرام کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔‘‘