کتاب: تبرکات - صفحہ 297
اس حدیث کو امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ (789)اور امام ابن حبان رحمہ اللہ (2325)نے ’’صحیح‘‘ اور حافظ ہیثمی رحمہ اللہ (مجمع الزوائد : 2/27)نے اس کی سند کو ’’حسن‘‘ کہا ہے۔ 3. حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا : سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں : لَمَّا اشْتَکَی النَّبِيُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؛ ذَکَرَتْ بَعْضُ نِسَائِہٖ کَنِیسَۃً رَّأَیْنَہَا بِأَرْضِ الْحَبَشَۃِ، یُقَالُ لَہَا : مَارِیَۃُ، وَکَانَتْ أُمُّ سَلَمَۃَ، وَأُمُّ حَبِیبَۃَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَتَتَا أَرْضَ الْحَبَشَۃِ، فَذَکَرَتَا مِنْ حُسْنِہَا وَتَصَاوِیرَ فِیہَا، فَرَفَعَ رَأْسَہٗ، فَقَالَ : ’أُولَئِکِ إِذَا مَاتَ مِنْہُمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ بَنَوْا عَلٰی قَبْرِہٖ مَسْجِدًا، ثُمَّ صَوَّرُوا فِیہِ تِلْکَ الصُّورَۃَ، أُولٰئِکِ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللّٰہِ‘ ۔ ’’جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کسی زوجہ محترمہ نے کنیسہ کا تذکرہ کیا،جسے انہوں نے سر زمین حبشہ میں دیکھا تھا۔اس بت کو ماریہ کہا جاتا تھا۔ سیّدہ امِ سلمہ اور سیّدہ امِ حبیبہ رضی اللہ عنہما سرزمین حبشہ گئی تھیں ۔انہوں نے اس کی خوبصورتی اور اس میں رکھی ہوئی تصویروں کا ذکر کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک اٹھایا اور ارشاد فرمایا:یہی وہ لوگ ہیں کہ جب ان میں کوئی نیک آدمی فوت ہو جاتا، تو وہ اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے۔پھر اس مسجد میں ان کی تصویریں بناتے۔یہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک بد ترین مخلوق ہیں ۔‘‘ (صحیح البخاري : 1341، صحیح مسلم : 528)