کتاب: تبرکات - صفحہ 296
’إِنِّي أَبْرَأُ إِلَی اللّٰہِ أَنْ یَّکُونَ لِي مِنْکُمْ خَلِیلٌ، فَإِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی قَدِ اتَّخَذَنِي خَلِیلًا، کَمَا اتَّخَذَ إِبْرَاہِیمَ خَلِیلًا، وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا مِّنْ أُمَّتِي خَلِیلًا؛ لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَکْرٍ خَلِیلًا، أَلَا وَإِنَّ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ کَانُوا یَتَّخِذُونَ قُبُورَ أَنْبِیَائِہِمْ وَصَالِحِیہِمْ مَّسَاجِدَ، أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُورَ مَسَاجِدَ، إِنِّي أَنْہَاکُمْ عَنْ ذٰلِکَ‘ ۔
’’اللہ تعالیٰ کی طرف سے مجھے اس بات سے بری کر دیا گیا ہے کہ تم میں سے کوئی میرا خلیل ہو۔میرے ربّ نے مجھے اپنا خلیل بنا لیا ہے،جس طرح ابراہیم علیہ السلام کو خلیل بنایا تھا۔ اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو اپنا خلیل بناتا،تو ابوبکر صدیق کو خلیل بناتا۔ خبردار! بے شک تم سے پہلے لوگوں نے اپنے انبیائے کرام اور صالحین کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔خبردار!تم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا،میں تمہیں اس سے منع کرتا ہوں ۔ ‘‘
(صحیح مسلم : 532)
2. حدیث عبد اللّٰہ بن مسعود رضی اللہ عنہ :
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:
’إِنَّ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ مَنْ تُدْرِکُہُ السَّاعَۃُ وَہُمْ أَحْیَائٌ، وَمَنْ یَّتَّخِذِ الْقُبُورَ مَسَاجِدَ‘ ۔
’’بلاشبہ سب سے برے لوگ وہ ہیں ،جن کی زندگی میں قیامت قائم ہو گی اور وہ لوگ، جنہوں نے قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا۔‘‘
(مسند الإمام أحمد : 1/405، 435، المُعجم الکبیر للطّبراني : 10413، وسندہٗ حسنٌ)