کتاب: تبرکات - صفحہ 289
عِنْدَہٗ مِائَۃَ مَرَّۃٍ : قُلْ ہُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ، وَسَأَلَ اللّٰہُ تَعَالٰی مَا یُرِیْدُ؛ قَضَی اللّٰہُ لَہٗ حَاجَتَہٗ ۔
’’معروف کرخی کی قبر قضائے حاجات کے لیے مشہور ہے۔کہا جاتا ہے کہ جو اس قبر کے پاس سو مرتبہ سورت اخلاص پڑھے، تو اللہ تعالیٰ اس کی مراد کو پورا کر دیتا ہے۔‘‘ (تاریخ بغداد للخطیب : 1/122، وسندہٗ صحیحٌ)
دلیل نمبر 10 :
ثقہ محدث،ابو عبداللہ ابن محاملی رحمہ اللہ کہتے ہیں :
أَعْرِفُ قَبْرَ مَعْرُوْفَ الْکَرْخِيِّ مُنْذُ سَبْعِیْنَ سَنَۃً، مَا قَصَدَہٗ مَہْمُوْمٌ؛ إِلَّا فَرَّجَ اللّٰہُ ہَمَّہٗ ۔
’’میں ستر سال سے معروف کرخی کی قبر کو جانتا ہوں ۔ جو بھی پریشان حال ان کی قبر کا قصد کرے،اللہ تعالیٰ اس کی پریشانی کو دور کر دیتا ہے۔‘‘
(تاریخ بغداد للخطیب : 1/123، وسندہٗ صحیحٌ)
متاخرین کا بے دلیل عمل دین کیسے بن سکتا ہے؟ یہ عمل قرآن وسنت اور خیر القرون کے سلف صالحین کے خلاف ہے۔
رہا حاجت پوری ہو جانا تو یہ اتفاقی امر ہے۔ آج بھی قبروں کے پجاری قبر والوں سے اولادیں مانگتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے انہیں اولاد مل جاتی ہے،لیکن وہ سمجھ بیٹھتے ہیں کہ صاحب ِقبر نے ان پر یہ عنایت کی ہے۔کیا بتوں کے پجاریوں اور ان سے مدد مانگنے والوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی چیز نہیں ملتی؟کیا ان کی کوئی دلی مراد پوری ہو جانا بت پرستی کے جواز پر دلیل ہے؟