کتاب: تبرکات - صفحہ 288
٭ محمد بن ابی الفوارس رحمہ اللہ کہتے ہیں : کَانَ سَيِّئَ الْحَالِ فِي الْحَدِیْثِ، مَذْمُوْمًا ذَاہِباً، لَمْ یَکُنْ بِشَيْئٍ أَلْبَتَّۃَ ۔ ’’حدیث میں اس کی حالت بہت بری تھی،مذموم اور ردی تھا، یہ کچھ بھی نہیں ۔‘‘ (تاریخ بغداد للخطیب : 4/429) ٭ حافظ ابو نعیم رحمہ اللہ کہتے ہیں : لَیِّنُ الْحَدِیْثِ ۔’’حدیث میں کمزور ہے۔‘‘ (تاریخ بغداد للخطیب : 4/429) ٭ حافظ حمزہ سہمی رحمہ اللہ کہتے ہیں : حَدَّثَ عَنْ مَّنْ لَّمْ یَرَہٗ وَمَنْ مَّاتَ قَبْلَ أَنْ یُّوْلَدَ ۔ ’’ اس سے روایت بیان کردیتا، جسے اس نے دیکھا تک نہیں ،نیز اس سے بھی روایت کر ڈالتا ،جو اس کی پیدائش سے پہلے مر چکا ہوتا۔‘‘ (سؤالات السّہمي للدّارقطني : 157) ٭ مزید کہتے ہیں : سَمِعْتُ الدَّارَقُطَنِيَّ وَجَمَاعَۃً مِنَ الْمَشَایِخِ تَکَلَّمُوْا فِي ابْنِ مُقْسَمٍ ۔ ’’میں نے امام دارقطنی رحمہ اللہ اورمحدثین کی ایک جماعت سے سنا ہے کہ وہ ابن مقسم پر جرح کرتے تھے۔‘‘ (سؤالات السّہمي للدّارقطني : 157) دلیل نمبر 9 : عبدالرحمن بن محمد بن زہری رحمہ اللہ کہتے ہیں : قَبْرُ مَعْرُوْفٍ الْکَرْخِيِّ مُجَرَّبٌ لِّقَضَائِ الْحَوَائِجِ، وَیُقَالُ : إِنَّہٗ مَنْ قَرَأَ