کتاب: تبرکات - صفحہ 287
دلیل نمبر 7 : حسن بن ابراہیم بن توبہ، ابو علی الخلال کا بیان ہے : مَا ہَمَّنِي أَمْرٌ، فَقَصَدْتُّ قَبْرَ مُوْسَی بْنِ جَعْفَرٍ، فَتَوَسَّلْتُ بِہٖ؛ إِلاَّ سَہَّلَ اللّٰہُ تَعَالٰی لِي مَا أُحِبُّ ۔ ’’جب بھی میں کسی معاملہ میں پریشانی سے دوچار ہوتا، تو موسیٰ بن جعفر کی قبر پر جاکر اس کا وسیلہ پکڑتا،تو اللہ تعالیٰ میری پسند کو میرے لیے آسان کر دیتے۔‘‘ (تاریخ بغداد للخطیب : 1/120) یہ غیر ثابت روایت ہے،کیونکہ اس کے راوی حسن بن ابراہیم کی توثیق ثابت نہیں ۔ دلیل نمبر 8 : معروف کرخی رحمہ اللہ کی قبر کے بارے میں امام ابراہیم حربی رحمہ اللہ کہتے ہیں : قَبْرُ مَعْرُوْفٍ التِّرْیَاقُ الْمُجَرَّبُ ۔ ’’معروف کرخی کی قبر تریاق مجرب تھی۔‘‘ (تاریخ بغداد للخطیب : 1/122) جھوٹا قول ہے، احمد بن حسین بن یعقوب ابو الحسن العطار غیر ثقہ اور مجروح ہے۔ ٭ ابو القاسم ازہری رحمہ اللہ کہتے ہیں : کَانَ کَذَّابًا ۔’’ انتہائی جھوٹا تھا۔‘‘ (تاریخ بغداد للخطیب : 4/429) ٭ خطیب بغدادی رحمہ اللہ کہتے ہیں : لَمْ یَکُنْ فِي الْحَدِیْثِ ثِقَۃً ۔ ’’روایت ِ حدیث میں ثقہ نہیں تھا۔‘‘ (تاریخ بغداد : 4/429)