کتاب: تبرکات - صفحہ 284
بغداد تشریف لائے، تو وہاں قطعاً کوئی ایسی قبر موجود نہیں تھی، جس پر دعا کے لیے حاضر ہوا جاتا ہو۔یہ چیز امام شافعی رحمہ اللہ کے دور میں معروف ہی نہیں تھی۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے حجاز،یمن،شام،عراق اور مصر میں انبیائے کرام اور صحابہ وتابعین کی قبریں دیکھی تھیں ۔یہ لوگ تو امام شافعی رحمہ اللہ اور تمام مسلمانوں کے ہاں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور ان جیسے دوسرے علما سے افضل تھے۔ کیا وجہ ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ نے سوائے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے کسی کی قبر پر دعا نہیں کی؟ پھر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے وہ شاگرد جنہوں نے ان کی صحبت پائی تھی،مثلاً ابو یوسف، محمد(بن حسن)، زفر اور حسن بن زیاد،نیز ان کے طبقے کے دوسرے لوگ، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ یا کسی اور کی قبر پر دعا نہیں کرتے تھے۔ پھر یہ بات بیان ہو چکی ہے کہ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک نیک لوگوں کی قبروں کی تعظیم کرنا مکروہ ہے، کیونکہ اس میں فتنے کا خدشہ ہے۔اس طرح کی جھوٹی روایات وہ لوگ گھڑتے ہیں ،جو علمی اور دینی اعتبار سے تنگ دست ہوتے ہیں یا پھر ایسی روایات مجہول اور غیر معروف لوگوں سے منقول ہوتی ہیں ۔‘‘ (اقتضاء الصّراط المُستقیم، ص 165) دلیل نمبر 6 : قَالَ الْحَافِظُ ابْنُ بَشْکَوَالَ : أَخْبَرَنَا الْقَاضِي الشَّہِیدُ أَبُو عَبْدِ اللّٰہِ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ رَحِمَہُ اللّٰہُ قِرَاء َۃً عَلَیْہِ، وَأَنَا أَسْمَعُ، قَالَ : قَرَاْتُ عَلٰی أَبِي عَلِيٍّ حُسَیْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْغَسَّانِيِّ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبُو الْحَسَنِ طَاہِرُ بْنُ مُفَوِّزٍ الْمُعَافِرِيُّ، قَالَ : أَنَا أَبُو الْفَتْحِ وَأَبُو اللَّیْثِ نَصْرُ بْنُ الْحَسَنِ التَّنْکَتِيُّ، الْمُقِیمُ بِسَمَرْقَنْدَ، قَدِمَ عَلَیْہِمْ بِلَنْسِیَۃَ،