کتاب: تبرکات - صفحہ 282
اکٹھے ہو کر طوس میں علی بن موسیٰ رضا کی قبر کی طرف گئے۔میں نے امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ کو زمین کے اس ٹکڑے کی تعظیم کرتے دیکھا اور اس قبر کے سامنے ان کی عاجزی اور انکساری دیکھ کر ہم حیران رَہ گئے تھے۔‘‘
(تہذیب التّہذیب لابن حَجَر : 7/388، وسندہٗ حسنٌ)
زیارتِ قبور کے وقت آداب کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے۔ اگر قبروں کے احترام کو تعظیم کا نام دیا جائے، تو یہ جائز ہے، امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ اس قبر کے پاس عاجزی وانکساری کے ساتھ دعا کر رہے ہوں گے، نہ کہ اس قبر سے تبرک حاصل کر رہے تھے، کیونکہ دورانِ زیارت قبروں سے تبرک جائز نہیں ، نہ قبر والوں سے دُعا ومناجات مشروع ہے۔
دلیل نمبر 5 :
٭ امام شافعی رحمہ اللہ سے منسوب روایت ہے :
إِنِّي لَـأَتَبَرَّکُ بِأَبِي حَنِیفَۃَ، وَأَجِیْیُٔ إِلٰی قَبْرِہٖ فِي کُلِّ یَوْمٍ، یَعْنِي زَائِرًا، فَإِذَا عَرَضَتْ لِي حَاجَۃٌ؛ صَلَّیْتُ رَکْعَتَیْنِ، وَجِئْتُ إِلٰی قَبْرِہٖ، وَسَاَلْتُ اللّٰہَ تَعَالَی الْحَاجَۃَ عِنْدَہٗ، فَمَا تَبْعُدُ عَنِّي؛ حَتّٰی تُقْضٰی ۔
’’میں امام ابو حنیفہ سے تبرک حاصل کرتا ہوں اور ان کی قبر پر ہر روز زیارت کے لیے آتا ہوں ۔ جب مجھے کوئی ضرورت پیش آتی ہے، تو میں دو رکعتیں ادا کرتا ہوں اور ان کی قبر کی طرف جاتا ہوں اور وہاں اللہ تعالیٰ سے اپنی ضرورت کا سوال کرتا ہوں ، جلد ہی وہ ضرورت پوری کر دی جاتی ہے۔‘‘
(تاریخ بغداد للخطیب : 1/135)
یہ جھوٹی اور باطل روایت ہے۔