کتاب: تبرکات - صفحہ 281
آدمی کسی غائب یا فوت شدہ شخص کو اس کی قبر کے علاوہ کسی اور جگہ پر پکارے اور کہے:آقا!میرے مریض کو شفا دیجیے، میرا قرض دُور فرمائیے ، مجھے اولاد عطا کیجیے ، مجھے رزق عنایت فرمائیے، مجھے معاف فرمائیے وغیرہ۔ یہ صورت بھی دو طرح سے شرک ہے۔اول اس طرح کہ وہ پکارے جانے والے شخص کے عالم الغیب ہونے کا عقیدہ رکھتا ہے اور یہ شرک ہے۔ثانی یہ کہ وہ غیراللہ کو ایسی تکلیف کے دور کرنے یا ایسے نفع کو حاصل کرنے کے لیے پکارتا ہے جس پر غیراللہ قدرت نہیں رکھتے۔یہ پکار عبادت ہے اور غیراللہ کی عبادت شرک ہے۔جن علماء ِ کرام نے توسل کو شرک قرار دیا ہے، ان کی مراد یہی آخری تین قسمیں تھیں ۔‘‘
(صِیانۃ الإنسان عن وسوسۃ الشّیخ دحلان، ص 212۔213)
تنبیہ :
٭ ابوبکر، محمد بن مؤمل بن حسین بن عیسیٰ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں :ـ
خَرَجْنَا مَعَ إِمَامِ أَہْلِ الْحَدِیْثِ، أَبِي بَکْرِ بْنِ خُزَیْمَۃَ، وَعَدِیْلِہٖ أَبِي عَلِيٍّ الثَّقْفِيِّ، مَعَ جَمَاعَۃٍ مِّنْ مَّشَائِخِنَا، وَہُمْ إِذْ ذَاکَ مُتَوَافِرُوْنَ، إِلٰی زِیَارَۃِ قَبْرِ عَلِيِّ بْنِ مُوْسَی الرَّضَا بِطُوْسَ، قَالَ : فَرَأَیْتُ مِنْ تَعْظِیْمِہٖ، یَعْنِي ابْنَ خُزَیْمَۃَ، لِتِلْکَ الْبُقْعَۃِ، وَتَوَاضُعِہٖ لَہَا، وَتَضَرُّعِہٖ عِنْدَہَا، مَا تَحَیَّرْنَا ۔
’’ہم امامِ اہل حدیث، ابوبکر بن خزیمہ رحمہ اللہ کے ساتھ نکلے۔ ان کے ہم رُکاب ابو علی ثقفی اور مشائخ کی ایک بڑی جماعت ان کے ہمراہ تھی۔ ہم سارے