کتاب: تبرکات - صفحہ 280
صورت یہ ہے کہ وہ کسی نبی یا ولی کی قبر کے پاس جا کر اس طرح کے الفاظ کہے : آقا! میرے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیں ،وغیرہ وغیرہ۔ اس بات میں کسی عالم کو شبہ نہیں ہو سکتا کہ یہ دونوں قسمیں ناجائز ہیں اور ان بدعات میں شامل ہیں جن کا سلف نے ارتکاب نہیں کیا۔ ہاں ! (شریعت اسلامیہ کی روشنی میں ) قبرستان میں سلام کہنا جائز ہے۔ دسویں صورت یہ ہے کہ آدمی کسی نبی یا ولی کی قبر پر جا کر کہے:آقا! میرے مریض کو شفا دیجیے ،میری مشکلات کو حل فرمائیے وغیرہ۔ یہ واضح شرک ہے،کیونکہ غیراللہ کو کسی ایسی تکلیف کو دور کرنے کے لیے یا کسی ایسے نفع کو حاصل کرنے کے لیے پکارنا جس پر وہ قادر نہ ہو،دُعا ہے اور دُعا عبادت ہے اور غیراللہ کی عبادت شرک ہے۔ انبیا و اولیا کو ذاتی طور پر ان تصرفات کا اہل سمجھا جائے یا ان امور کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطائی سمجھا جائے یا ان کو اللہ تعالیٰ کے دربار میں سفارشی اور ذریعہ خیال کیا جائے،ہرحال میں شرک ہے۔باقی عبادات،مثلاً غیراللہ کے لیے جانور ذبح کرنا،ان کے لیے نذر و نیاز کا اہتمام،ان پر توکل،ان سے التجا اور خوف و رجا،ان کے لیے سجدہ اور طواف،وغیرہ کا بھی یہی حکم ہے۔گیارہویں قسم یہ ہے کہ آدمی کسی غائب یا فوت شدہ کو اس کی قبر کے علاوہ کسی اور جگہ پکارتے ہوئے کہے:آقا!اللہ تعالیٰ سے میرے اس معاملے میں دعا کیجیے اور اس کا عقیدہ یہ ہو کہ جس کو وہ پکار رہا ہے، وہ غیب جانتا ہے اور ہر زمان و مکان میں اس کا کلام سن رہا ہے اور ہر وقت اس کے لیے سفارش کرتا ہے۔یہ صورت بھی شرکِ جلی ہے کیونکہ علم غیب اللہ تعالیٰ کا خاصہ ہے۔بارہویں قسم یہ ہے کہ