کتاب: تبرکات - صفحہ 278
اگر نبی یا ولی کی قبر پر دُعا زیادہ قبول ہوتی، تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ قبرِ رسول کا رُخ کرتے، ان کا ایسا نہ کرنا واضح دلیل ہے کہ انبیا و صالحین کی قبور پر قبولیت کی غرض سے دُعا کرنا جائز نہیں ۔ یاد رہے کہ سوائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر مبارک کے کسی نبی کی قبر کے متعلق اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو باخبر نہیں رکھا،اگر انبیا اور صالحین کی قبور پردُعا کرنا جائز ہوتی، تو اللہ تعالیٰ انسانوں کو اس بارے میں ضرور آگاہ کرتے۔ ٭ علامہ محمد بشیر سہسوانی، ہندی رحمہ اللہ (1326ھ) تبرک وتوسل کی ممنوع وحرام اور کفر وشرک پر مبنی صورتوں کے متعلق فرماتے ہیں : اَلثَّامِنُ؛ أَنْ یَّسْأَلَ اللّٰہَ وَیَدْعُوَہ عِنْدَ قُبُورِ الصَّالِحِینَ مُعْتَقِدًا أَنَّ الدُّعَائَ عِنْدَ الْقَبْرِ مُسْتَجَابٌ، وَالتَّاسِعُ؛ أَنْ یَّقُولَ عِنْدَ قَبْرِ نَبِيٍّ أَوْ صَالِحٍ : یَا سَیِّدِي فُلَانُ ! ادْعُ اللّٰہَ تَعَالٰی أَوْ نَحْوَ ذٰلِکَ، فَہٰذَانِ الْقِسْمَانِ مِمَّا لَا یَسْتَرِیبُ عَالِمٌ أَنَّہُمَا غَیْرُ جَائِزَیْنِ، وَأَنَّہُمَا مِنَ الْبِدَعِ الَّتِي لَمْ یَفْعَلْہَا السَّلَفُ، وَإِنْ کَانَ السَّلَامُ عَلَی الْقُبُورِ جَائِزًا، اَلْعَاشِرُ : أَنْ یَّقُولَ عِنْدَ قَبْرِ نَبِيٍّ أَوْ صَالِحٍ : یَا سَیِّدِي فُلَانُ ! اشْفِ مَرِیضِي وَاکْشِفْ عَنِّي کُرْبَتِي وَغَیْرَ ذٰلِکَ، وَہٰذَا شِرْکٌ جَلِيٌّ، إِذْ نِدَائُ غَیْرِ اللّٰہِ طَالِبًا بِذٰلِکَ دَفْعَ شَرٍّ أَوْ جَلْبَ مَنْفَعَۃٍ فِیمَا لَا یَقْدِرُ عَلَیْہِ الْغَیْرُ دُعَائٌ، وَالدُّعَائُ عِبَادَۃٌ، وَعِبَادَۃُ غَیْرِ اللّٰہِ شِرْکٌ، وَہٰذَا أَعَمُّ مِنْ أَنْ یَّعْتَقِدَ فِیہِمْ أَنَّہُمْ مُؤَثِّرُوْنَ بِالذَّاتِ، أَوْ أَعْطَاہُمُ اللّٰہُ تَعَالَی التَّصَرُّفَاتِ فِي تِلْکَ الْـأُمُورِ، أَوْ أَنَّہُمْ أَبْوَابُ الْحَاجَۃِ إِلَی اللّٰہِ تَعَالٰی