کتاب: تبرکات - صفحہ 275
شَکَوْتُمُونِي إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ؟ رَأَیْتُہٗ فِي النَّوْمِ، فَأَمَرَنِي بِحَمْلِ شَيْئٍ إِلَیْکُمْ ۔
’’ابوبکر بن ابی علی بیان کرتے ہیں کہ ابن مقری کہا کرتے تھے:میں ،امام طبرانی اور امام ابو الشیخ مدینہ منورہ میں تھے،ہم تنگ دستی کا شکار ہو گئے۔ہم نے وصال(مسلسل روزے رکھنا شروع) کیا۔ عشا کے وقت میں قبر رسول کے پاس آکر میں نے کہا: یارسول اللہ! بھوک؟مجھے امام طبرانی نے کہا:بیٹھ جاؤ،اب یا تو رزق آئے گا یا پھر موت۔۔۔ میں اور ابوالشیخ نے کھڑے ہوئے اور باب ِعلوی کے پاس آکر ان کے لیے دروازہ کھولا:اچانک دیکھا کہ ان کے ساتھ دو نوجوان تھے،جن کے پاس دو ٹوکرے تھے، جن میں بہت کچھ تھا۔امام طبرانی نے کہا:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تم لوگوں نے مجھ سے شکایت کی۔میں نے آپ کو خواب میں دیکھا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں تمہارے لیے کچھ اٹھا لاؤں ۔‘‘
(تذکرۃ الحفّاظ : 3/122، سِیَر أعلام النُّبَلاء : 16/400۔401، مِصباح الظِّلام لأبي عبد اللّٰہ محمّد بن موسی بن النّعمان (م 683ھ، ص 61)
یہ بے سند اور جھوٹا واقعہ ہے۔
دلیل نمبر 3 :
امام ابن حبان رحمہ اللہ اپنے حوالے سے بیان کرتے ہیں :ـ
قَدْ زُرْتُہٗ مِرَارًا کَثِیرَۃً وَمَا حَلَّتْ بِي شِدَّۃٌ فِي وَقْتِ مُقَامِي بِطُوْسٍ فَزُرْتُ قَبْرَ عَليِّ بْنِ مُوسَی الرِّضَا صَلَوَاتُ اللّٰہِ عَلٰی جَدِّہٖ وَعَلِیہِ