کتاب: تبرکات - صفحہ 273
سے مدد کی درخواست کی جائے،جیسا کہ بہت سے لوگ کرتے ہیں ۔یہ لوگ بت پرستوں جیسے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ بسااوقات شیطان ان کے سامنے کسی میت یا کسی غیر موجود شخص کی صورت بنا کر آتا ہے اور بت پرستوں کے ساتھ بھی وہ ایسا ہی کرتا ہے۔مشرکوں ،کافروں اور اہل کتاب کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے۔وہ اپنے ہاں قابل تعظیم ہستی کو پکارتے ہیں ،توشیطان ان کے سامنے اس کی صورت میں ظاہر ہو جاتا ہے اور کبھی کبھار تو انہیں بعض غیبی امور کی خبر بھی دیتا ہے۔ … قبروں کو سجدہ کرنا، ان کو تبرک کی نیت سے چھونا اور انہیں چومنا بھی اسی مرتبے سے تعلق رکھتا ہے۔ …دوسرا مرتبہ یہ ہے کہ قبر والوں کے طفیل اللہ تعالیٰ سے دُعا کی جائے۔ بہت سے متاخرین ایسا کرتے ہیں ۔اس کام کے بدعت ہونے پر مسلمانوں کا اتفاق ہے۔… چوتھا مرتبہ یہ ہے کہ انسان کسی بزرگ کی قبر کے پاس دُعا کی قبولیت کا اعتقاد رکھے یا یہ سمجھے کہ وہاں دُعا کرنا مسجد میں دعا کرنے سے افضل ہے اور اسی خیال سے وہ قبر کی زیارت کو جائے اور وہاں اپنی حاجات کو پورا کرنے کے لیے نماز ادا کرے۔ مسلمانوں کا اتفاق ہے کہ یہ کام بھی بدعی منکرات میں سے ہے،جو کہ حرام ہیں ۔مجھے اس بارے میں ائمہ دین کا کوئی اختلاف معلوم نہیں ۔ہاں ،متاخرین میں سے بہت سے لوگ اس میں مبتلا ہیں ۔بعض تو کہتے ہیں کہ فلاں کی قبر تجربہ شدہ تریاق ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ کے بارے میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی قبر کے پاس دُعا کرنے کی جو روایت بیان کی جاتی ہے،وہ صاف جھوٹ ہے۔‘‘
(إغاثۃ اللّھفان من مَصاید الشّیطان : 1/218)