کتاب: تبرکات - صفحہ 27
سے پہلے ضرور اس کام کو کر چکے ہوتے۔ صحابہ کرام میں سے بزرگ ترین ہستیاں ابو بکر وعمر اور عثمان وعلی رضی اللہ عنہم ، جو ان صحابہ میں شامل تھے، جنہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کی بشارت دی تھی،ان بزرگ ترین ہستیوں کے آثار سے بھی کسی نے تبرک نہیں لیا۔‘‘ (فتح المجید شرح کتاب التّوحید، ص 142) ٭ علامہ نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ (1307ھ) لکھتے ہیں : لَا یَجُوزُ أَنْ یُّقَاسَ أَحَدٌ مِّنَ الْـأُمَّۃِ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَمَنْ ذٰلِکَ الَّذِي یَبْلُغُ شَأْنَہٗ؟ قَدْ کَانَ لَہٗ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِي حَالِ حَیَاتِہٖ خَصَائِصُ کَثِیرَۃٌ، لَا یَصْلُحُ أَنْ یُّشَارِکَہٗ فِیہَا غَیْرُہٗ ۔ ’’امت میں کسی کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قیاس کرنا جائز نہیں ۔کون ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کو پہنچ سکے؟حیات ِمبارکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت سے خصائص حاصل تھے، جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کوئی شریک نہیں ہو سکتا۔‘‘ (الدّین الخالص : 2/250) ٭ شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ (1420ھ) فرماتے ہیں : أَمَّا التَّبَرُّکُ بِشَعْرِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَعَرَقِہٖ وَوَضُوئِہٖ؛ فَلَا حَرَجَ فِي ذٰلِکَ کَمَا تَقَدَّمَ، لأَِنَّہٗ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ أَقَرَّ الصَّحَابَۃَ عَلَیْہِ، وَلِمَا جَعَلَ اللّٰہُ فِیہِ مِنَ الْبَرَکَۃِ، وَہِيَ مِنَ اللّٰہِ سُبْحَانَہٗ، وَہٰکَذَا مَا جَعَلَ اللّٰہُ فِي مَائِ زَمْزَمَ مِنَ الْبَرَکَۃِ، حَیْثُ قَالَ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْ زَمْزَمَ : ’إِنَّہَا مُبَارَکَۃٌ، وَإِنَّہَا طَعَامُ طعمٍ وَّشِفَائُ