کتاب: تبرکات - صفحہ 266
عبداللہ!کیا ہوا؟ اس میں کیا لکھا ہے؟ انہوں نے فرمایا:امام شافعی نے مجھے لکھا ہے کہ انہوں نے خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا:ابو عبداللہ کو خط لکھو،اسے سلام لکھ کر کہو کہ تم کو عنقریب آزمایا جائے گا اور تمہیں خلقِ قرآن(کے باطل عقیدہ)کی دعوت دی جائے گی،سو تم اسے قبول نہ کرنا۔اللہ تعالیٰ آپ کو روزِ قیامت باعزت عالم دین کے طور پر اٹھائے گا۔‘‘
اس کے بعد ربیع بن سلیمان رحمہ اللہ کا بیان ہے :
قُلْتُ لَہٗ : اَلْبَشَارَۃُ یَا أَبَا عَبْدِ اللّٰہِ، فَخَلَعَ أَحَدَ قَمِیْصَیْہِ الَّذِي یَلِي جِلْدَہٗ، فَأَعْطَانِیْہِ، فَأَخَذْتُ الْجَوَابَ، وَخَرَجْتُ إِلٰی مِصْرَ، وَسَلَّمْتُ إِلَی الشَّافِعِيِّ، فَقَالَ : أَیْشَ الَّذِي أَعْطَاکَ؟ فَقُلْتُ : قَمِیْصَہٗ، فَقَالَ الشَّافِعِيُّ : لَیْسَ نَفْجَعُکَ بِہٖ، وَلٰکِنْ بِلَّہٗ، وَادْفَعْ إِلَيَّ الْمَائَ، لأَِتَبَرَّکَ بِہٖ ۔
’’میں نے امام احمد رحمہ اللہ سے کہا:ابو عبداللہ!آپ کو تو خوشخبری ملی ہے۔انہوں نے اپنے جسم سے مَس کردہ قمیص اتار کر مجھے عنایت کی۔میں ان سے جواب لے کر مصر میں امام شافعی رحمہ اللہ کے پاس حاضر ہوا۔انہوں نے دریافت کیا:امام احمد رحمہ اللہ نے آپ کو کوئی چیز عطا کی ہے؟میں نے عرض کیا:اپنی قمیص (کُرتا)۔ امام شافعی رحمہ اللہ نے فرمایا : ہم آپ کو اس(قمیص کے حوالے)سیتکلیف میں مبتلا نہیں کرتے، مگر اسے بھگو کر پانی ہی مجھے دے دو،تاکہ میں اس سے برکت حاصل کروں ۔‘‘
(تاریخ ابن عساکر : 5/311، مناقب أحمد لابن الجوزي : 609، 610)