کتاب: تبرکات - صفحہ 260
سند ’’ضعیف‘‘ ہے، صہیب مولیٰ عباس کی سوائے ابن حبان رحمہ اللہ (الثقات : 4/381) کے کسی نے توثیق نہیں کی، لہٰذا ’’مجہول الحال‘‘ہے۔
٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
صُہَیْبٌ لَّا أَعْرِفُہٗ ۔ ’’ صہیب کو میں نہیں جانتا۔‘‘
(سیر أعلام النُّبَلاء : 2/94)
لہٰذا حافظ ابن حجر رحمہ اللہ (التقریب : 2955)کا ’’صدوق‘‘کہنا درست نہیں ۔
روایت نمبر 8 :
بیان ہے کہ امام مسلم رحمہ اللہ نے امام بخاری رحمہ اللہ کی پیشانی کو بوسہ دیا اور فرمایا :
دَعْنِي حَتّٰی أُقَبِّلَ رِجْلَیْکَ ۔
’’اجازت دیجیے کہ میں آپ کے پاؤں چوم لوں ۔‘‘
(تاریخ ابن عساکر : 52/68، التقیید لمعرفۃ رواۃ السّنن والمسانید لابن نقطۃ : 331)
سند ’’ضعیف‘‘ ہے، ابو نصر احمد بن حسن بن احمد بن حمویہ، ورّاق کے حالات زندگی نہیں مل سکے۔
دوسری سند تاریخ بغداد (3/102۔103)اور تاریخ دمشق(52/68) میں ہے۔ وہ بھی ’’ضعیف‘‘ ہے۔ ابو نصر احمد بن محمد، ورّاق کی توثیق نہیں مل سکی۔
بعض شبہات :
قدم بوسی کے متعلق روایات کا محدثین کے اصولوں کے مطابق جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام سے کچھ ثابت نہیں ۔ سلف سے بھی باسند ِصحیح اس کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ لہٰذا اولیا وصالحین کے پاؤں چومنا جائز نہیں ۔ چنانچہ مندرجہ ذیل