کتاب: تبرکات - صفحہ 26
’’اسی طرح آثار کے ساتھ تبرک کا معاملہ ہے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آثار کے ساتھ تبرک لیا کرتے تھے،لیکن آپس میں وہ ایسا نہیں کرتے تھے، نہ ہی تابعین کرام، صحابہ کرام کے آثار کے ساتھ تبرک لیتے تھے، حالانکہ ان کی قدر ومنزلت بہت بلند تھی۔‘‘
(الحِکَم الجدیدۃ، ص 55)
٭ علامہ،عبد الرحمن بن حسن رحمہ اللہ (1285ھ)لکھتے ہیں :
أَمَّا مَا ادَّعَاہُ بَعْضُ الْمُتَأَخِّرِینَ مِنْ أَنَّہٗ یَجُوزُ التَّبَرُّکُ بِآثَارِ الصَّالِحِینَ؛ فَمَمْنُوعٌ مِّنْ وُّجُوہٍ : مِنْہَا أَنَّ السَّابِقِینَ الْـأَوَّلِینَ مِنَ الصَّحَابَۃِ وَمَنْ بَعْدَہُمْ لَمْ یَکُونُوا یَفْعَلُونَ ذٰلِکَ مَعَ غَیْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، لَا فِي حَیَاتِہٖ وَلَا بَعْدَ مَوْتِہٖ، وَلَوْ کَانَ خَیْرًا لَّسَبَقُونَا إِلَیْہِ، وَأَفْضَلُ الصَّحَابَۃِ أَبُو بَکْرٍ وَّعُمَرُ وَعُثْمَانُ وَعَلِيٌّ رَّضِيَ اللّٰہُ عَنْہُمْ، وَقَدْ شَہِدَ لَہُمْ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیمَنْ شَہِدَ لَہٗ بِالْجَنَّۃِ، وَمَا فَعَلَہٗ أَحَدٌ مِّنَ الصَّحَابَۃِ وَالتَّابِعِینَ مَعَ أَحَدٍ مِّنْ ہٰؤُلَائِ السَّادَۃِ ۔
’’بعض متاخرین جو صالحین کے آثار سے تبرک لینے (کے جواز)کا دعویٰ کرتے ہیں ، تو یہ کئی وجہ سے ممنوع ہے؛ ایک تو اس لیے کہ سلف صالحین ،صحابہ و تابعین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی کے آثار سے تبرک نہیں لیتے تھے،نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد۔ اگر یہ نیکی کا کام ہوتا، تو سلف ہم