کتاب: تبرکات - صفحہ 259
’’بعید نہیں کہ یہ حدیث گھڑنتل ہی ہو۔‘‘
(تاریخ الإسلام : 5/1096)
2. احمد کے باپ محمد بن عبد اللہ بن قاسم کے حالات نہیں مل سکے۔
3. احمد کے دادا عبد اللہ بن قاسم کی توثیق نہیں ملی۔
روایت نمبر 6 :
اسماعیل بن عبد الرحمن بن ابوکریمہ،سدی رحمہ اللہ (127ھ) سورت مائدہ آیت (111) کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
’’ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : میرا باپ کون ہے؟ فرمایا : فلاں ۔ اس پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بڑھے اور پاؤں چوم لیا۔‘‘
(تفسیر الطّبري : 9/17)
سدی رحمہ اللہ تابعی ہیں اور بلاواسطہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کر رہے ہیں ، لہٰذا یہ روایت ’’مرسل‘‘ ہے، جو کہ ضعیف حدیث کی ایک قسم ہے۔
روایت نمبر 7 :
صہیب مولیٰ عباس کا بیان ہے :
رَأَیْتُ عَلِیًّا یُّقَبِّلُ یَدَ الْعَبَّاسِ وَرِجْلَیْہِ، وَیَقُولُ : یَا عَمِّ! ارْضَ عَنِّي ۔
’’میں نے دیکھا کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سیدنا عباس رضی اللہ عنہ کے ہاتھ اور پاؤں چومتے ہوئے کہہ رہے تھے : چچا جان! مجھ سے راضی ہو جائیے۔‘‘
(الأدب المفرد للبخاري : 976، الرُّخصۃ في تقبیل الید لابن القري : 15، تاریخ دِمَشق لابن عساکر : 26/372)