کتاب: تبرکات - صفحہ 256
٭ امام نسائی رحمہ اللہ نے ’’غیر ثقہ‘‘ کہا ہے۔
(الضّعفاء والمتروکون : 295)
٭ امام ابن عدی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
عَامَّۃُ مَا یَرْوِیہِ غَیْرُ مَحْفُوظٍ ۔
’’اس کی بیان کردہ اکثر روایات غیر محفوظ ہیں ۔‘‘
(الکامل في ضعفاء الرّجال : 4/55)
٭ امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’فیہ نظر‘‘ فرمایا ہے۔
(التّاریخ الکبیر : 4/275)
٭ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے ’’لیس بالقوی‘‘ کہا ہے۔
(الضّعفاء والمتروکون : 289)
٭ امام ابو حاتم رحمہ اللہ نے بھی یہی فرمایا ہے۔
(الجرح والتّعدیل لابن أبي حاتم : 4/398)
٭ امام ابن حبان رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
یَرْوِي عَنِ الثِّقَاتِ أَشْیَائَ لَا تُشْبِہُ حَدِیثَ الْـأَثْبَاتِ، لَا یُعْجِبُنِي الِْاحْتِجَاجُ بِہٖ إِذَا انْفَرَدَ ۔
’’ثقہ راویوں سے منسوب ایسی روایات نقل کرتا ہے، جو ثقہ راویوں کی احادیث سے میل نہیں کھاتیں ۔ مجھے اس حدیث سے استدلال کرنا پسند نہیں ، جس کے بیان میں یہ منفرد ہو۔‘‘
(کتاب المَجروحین : 1/369)