کتاب: تبرکات - صفحہ 251
اس حدیث کو امام ابن حبان رحمہ اللہ (6965)اور امام حاکم رحمہ اللہ (168/3)نے’’صحیح‘‘ کہا ہے۔ حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے ان کی موافقت کی ہے۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا حسن رضی اللہ عنہ کو یہ بوسہ دینا،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں تھا کہ جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بوسہ دیا،میں بھی وہاں بوسہ دوں ،چنانچہ انہوں نے اس جگہ بوسہ دے دیا۔
قدم بوسی کی شرعی حیثیت
تعظیم کی نیت سے کسی کے پاؤں چومنا ناجائز اور غیر مشروع ہے۔بعض روایات میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے ذکر ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں چوما کرتے تھے، لیکن یہ روایات ثابت نہیں ہیں ۔صحابہ کرام،تابعین عظام اور تبع تابعین کے تین بہترین ادوار میں بھی اس کا کوئی ثبوت نہیں ملتا۔
اس سلسلہ میں وارد روایات کا جائزہ پیش خدمت ہے :
روایت نمبر 1:
سیدنا صفوان بن عسال مرادی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ دو یہودیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نو آیات بینات کے متعلق سوال کیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جوابات دے دیے، تو :
قَبَّلَا یَدَیْہِ وَرِجْلَیْہِ ۔
’’انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں اور پاؤں کو بوسہ دیا۔‘‘
(مسند الإمام أحمد : 4/239۔240، سنن التّرمذي : 2733، السّنن الکبرٰی للنّسائي : 3527، سنن ابن ماجہ : 3705، مختصرًا)