کتاب: تبرکات - صفحہ 249
نے’’الثقات : 5/82 ‘‘ میں ذکر کیا ہے۔
امام دارقطنی رحمہ اللہ نے ’’مجہول‘‘قرار دیا ہے۔
(سنن الدّارقطني : 1/198)
2. یونس بن میسرہ سے منسوب ہے :
ایک روز سیدنا یزید بن اسود رضی اللہ عنہ کے پاس ہمارا آنا ہوا۔ ان کے پاس سیدنا واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ تشریف لائے:
فَلَمَّا نَظَرَ إِلَیْہِ؛ مَدَّ یَدَہٗ، فَأَخَذَ یَدَہٗ، فَمَسَحَ بِہَا وَجْہَہٗ وَصَدْرَہٗ، لِأَنَّہٗ بَایَعَ رَسُولَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ۔
’’سیدنا یزید بن اسود رضی اللہ عنہ نے انہیں دیکھ کر اپنا ہاتھ ان کی طرف دراز کیا اور ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنے چہرے اور سینے پر مَل لیا، کیونکہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ہوئی تھی۔‘‘
(حِلیۃ الأولیاء لأبي نُعَیم : 9/306)
یہ جھوٹی داستان ہے، اسے بیان کرنے والے عمرو بن واقد قرشی ابو حفص اور موسیٰ بن عیسیٰ بن نذر دونوں ’’متروک‘‘ ہیں ۔
3. ثابت بنانی رحمہ اللہ سے منسوب ہے :
إِنَّہٗ قَالَ لِأَنَسٍ : أَمَسَسْتَ النَّبِيَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِیَدِکَ؟ قَالَ : نَعَمْ، فَقَبَّلَہَا ۔
’’انہوں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا :کیا آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ہاتھ سے چھوا تھا؟فرمایا: جی ہاں !اس پر انہوں نے ان کا ہاتھ چوم لیا۔‘‘
(الأدب المفرد للبخاري : 974)
سند ’’ضعیف‘‘ہے۔
۱۔ علی بن زید بن جدعان ’’ضعیف‘‘ہے۔
۲۔ سفیان بن عیینہ ’’مدلس‘‘ہیں ، سماع کی تصریح نہیں مل سکی۔