کتاب: تبرکات - صفحہ 248
(الثقات : 5/516)کے سوا کسی نے اس کی توثیق نہیں کی۔ ٭ حافظ ابن قطان فاسی رحمہ اللہ نے ’’مجہول الحال‘‘ قرار دیا ہے۔ (بیان الوہم والإیہام : 1248) ٭ حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں :ـ لَا یَکَادُ یُعْرَفُ ۔ ’’یہ معروف نہیں ہے۔‘‘ (میزان الاعتدال : 4/310) 7. حدیث جابر بن عبد اللّٰہ (تقبیل الید لابن المقري : 11) روایت سخت ’’ضعیف‘‘ہے۔ (ا) اعمش ’’مدلس‘‘ ہیں ، سماع کی تصریح نہیں کی۔ (ب) عبیداللہ بن سعید بن مسلم کوفی ’’ضعیف‘‘ہے۔ (ج) صالح بن مبارک کے حالات نہیں مل سکے۔ آثار صحابہ : 1. عبدالرحمن بن رزین سے منسوب ہے : میں نے صحابی ٔرسول،سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کو سلام کیا،تو انہوں نے اپنے دونوں ہاتھ باہر نکال کر فرمایا : بَایَعْتُ بِہَاتَیْنِ نَبِيَّ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَأَخْرَجَ کَفًّا لَّہٗ ضَخْمَۃً، کَأَنَّہَا کَفُّ بَعِیرٍ، فَقُمْنَا إِلَیْہَا فَقَبَّلْنَاہَا ۔ ’’میں نے ان دونوں ہاتھوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ہے۔انہوں نے اپنی ہتھیلی کو باہر نکالا جو اونٹ کی ہتھیلی کی مانند موٹی تھی۔ہم نے کھڑے ہو کر ان کی ہتھیلی کو بوسہ دیا۔‘‘ (الأدب المفرد للبخاري : 973) سند ’’ضعیف‘‘ہے۔ عبدالرحمن بن رزین ’’مجہول‘‘ ہے، اسے صرف ابن حبان رحمہ اللہ